سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کا دھرنا کمیشن کودیے گئے بیان میں انکشاف ہوا ہے کہ آئی بی نے اپنی ایک رپورٹ میں تحریک لبیک دھرنا کے شرکا کو ریاست کے امن کیلیے خطرہ قرار دیا تھا۔
ہم انویسٹگیشن ٹیم نے شہباز شریف کے فیض آباد انکوائری دھرنا کمیشن کودیے گئے بیان کی کاپی حاصل کرلی۔
تحریک لبیک کی قیادت نے آرمی چیف اوروزیراعظم نوازشریف کودھمکیاں دی، عام عوام کے مذہبی جذبات سے کھیلیے، ایک سویلین ادارے کی رپورٹ لیکن میرے سے شیر نہیں کی گئی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیراعلی کے طورپرتحریک لبیک کے معاملات سے نمٹے کیلیے کمیٹی بنائی تھی،کمیٹی تمام صوبائی اعلی ترین افسران پرمشتمل تھی جسکا کام امن و امان کی صورتحال کو دیکھنا تھا۔
شریف خاندان پر قادیانی ہونے کا الزام لگانے والے تحریک لبیک کے رہنما کا نام شیڈول فور پر رکھا گیا تھا،تحریک لبیک کے مذہب کے نام پر بے بیناد الزام نے حکومت کوکوئی بھی سخت ایکشن لینے پرمحتاط کردیا تھا۔
صوبائی حکومت نے راولپنڈی کی تمام ضلعی انتظامیہ کو اسلام آباد پولیس کی پوری مدد کرنے کا حکم دیا گیا تھا،وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کا بیان کہ پنجاب حکومت لبیک دھرنے روکنے میں ناکام رہی، حقائق کے برعکس ہے۔
معاملے کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے سیاسی بات چیت اورفورس کا استعمال نہ کرنا پالیسی تھی،معاہدے کے بعد تحریک لبیک پاکستان کی قیادت کے نام شیڈول فورسے نکالے گئے اور کیس واپس لیے گئے۔
تحریک لبیک کے دھرنے سے ابتدائی سٹیج پر نا نمٹا پنجاب حکومت کی ناکامی تھی کے سوال پر شہبازشریف نے کہا کہ کمیٹی نے احتجاج کرنے والوں پر ایکشن سے روکا تھا۔