چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل احمد عباسی نے بانی پی ٹی آئی کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے دائر درخواست کی سماعت کی جس کے دوران وفاقی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل کو وزارتِ داخلہ کے جواب کی کاپی فراہم کر دی گئی ،عدالت نے وفاقی وزارتِ داخلہ کے جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بھی بنا لیا۔
عدالتِ عالیہ نے عمران خان سمیت دیگر کی سکیورٹی یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت جیل کی سکیورٹی کا مسلسل جائزہ لیتی رہی ہے، اگر ضروری ہو تو متعلقہ حکام جیل کے اندر اور باہر سکیورٹی بڑھائیں، درخواست گزار کو مزید خدشات ہیں تو متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتا ہے، جواب میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فراہمی حکومت کی ذمے داری ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی سکیورٹی بڑھائی جائے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو خطرات کے پیشِ نظر انتظامات کا کہا ہے۔
چیف جسٹ عقیل احمد عباسی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ جو آپ کے پنجرے میں ہے اس کی حفاظت آپ کی ذمے داری ہے، سرحد پار سے دھمکیوں کا معاملہ ہے اسی لیے سنجیدہ لیا جائے، اتنی اچھی ایجنسیاں ہیں انہیں پتہ ہوتا ہے کہ کون ہے؟ کہاں سے آ رہا ہے؟ اور کب حملہ کر رہا ہے؟ بہت اچھی بات ہے۔
عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت ایسے جان نہیں چھڑا سکتی، باہر سے حملے کا خطرہ ہے تو وفاق ہی یہ معاملہ دیکھے گا، ہم نے معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔
جسٹس عقیل عباسی نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کی لیگل ٹیم کو چاہیے کہ صحیح جگہ جا کر درخواست دائر کریں، آپ لوگ یہاں کہہ کر چلے جاتے ہیں پھر باتیں ہوتی ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو ریلیف دیا جا رہا ہے، ہمیں قانون کے مطابق معاملات کو دیکھنا ہوتا ہے، بانی پی ٹی آئی ہوں یا نواز شریف، کل کو آپ کہہ دیں گے کہ بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ سے یہاں منتقل کیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو سکیورٹی فراہم کرنے سے متعلق درخواست نمٹا دی۔