انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف کی قیادت میں وفاقی حکومت پاکستان کو معاشی دلدل سے نکالنے میں لگی ہوئی ہے لیکن 2017-18 میں ہونے والی سازش کی وجہ سے پاکستان کوجو ناقابل تلافی نقصان ہوااس کے ازالہ کیلئے کچھ وقت درکار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال بڑی محنت اور جدوجہد کے ساتھ آئی ایم ایف کے ساتھ وہ معاہدے کئے گئے ہیں جس سے عام آدمی کی زندگی زیادہ متاثر نہ ہو،امید ہے کہ رواں سال کے مالی بجٹ سے ملک معاشی بحران سے باہر نکل آئے گااورآئندہ سال انہی دنوں میں جب ہم نیا بجٹ لارہے ہونگے تو یہ پریشانیاں بھی حل ہوچکی ہونگی اورمعاشی استحکام بھی آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت مریم نوازشریف کی قیادت میں امن و مان کی صورتحال میں بہتر ی لا رہی ہے اورعام آدمی کی روزمرہ کی ضروریات پر دھیان دیا جارہا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ آٹے، روٹی سمیت دیگر بنیادی اشیا کی قیمتیں کم کی جارہی ہیں اورگندم و آٹے کی قیمت میں تو واضح بہتری آئی ہے۔اسی طرح پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی کم کی گئی ہیں جس سے صورتحال میں بہتری آئے گی۔
مشیر وزیراعظم نے کہا کہ دعاگو ہیں کہ ملک اب کسی حادثے سے دوچار نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ جب جب پاکستان مسلم لیگ(ن) نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا تو ہر دفعہ سازش کی گئی۔مشیروزیراعظم نے کہا کہ وزیر خزانہ اور انکی ٹیم نے معیشت کو بہتر کرنے کیلئے بہت محنت کی ہے اورہر ممکن کوشش کی گئی ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کو نرم کروایا جائے نیزامید ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو گا اور آئندہ سال ہم اس سے جان چھڑوالیں گے۔ ملکی معیشت کو بہتر کرنے میں چین، سعودی عرب اور دیگر دوست ممالک نے بہت ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تیسری پارلیمنٹ ہوگی جو اپنی آئینی مدت پوری کرے گی، اگر اپوزیشن کو دھاندلی کا اعتراض ہے توسال 2018 میں ہمیں بھی اعتراض تھا،آپکی حکومت میں پارلیمانی کمیشن بنائے جانے کا مشورہ دیا جاتا تھا،ہم بھی پارلیمانی کمیشن بنانے کی آفر کرتے ہیں لہٰذا اپوزیشن آئے اور اپنے تحفظات بیان کرے۔
رانا ثنا اللہ خاں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے اعتراضات 100 فیصد ہیں،ایسا نہیں ہے کہ بجٹ میں پیپلز پارٹی سے بالکل مشاورت نہیں کی گئی لیکن بجٹ کوئی فائنل فِگر نہیں ہوتی اس پر ابھی بحث اور تجاویز ہونگی اسلئے اگر مشاورت میں کوئی کمی رہ گئی ہے تو بجٹ پر بحث کے دوران پیپلزپارٹی کے تحفظات زیر غور لائے جائیں گے۔