0

طارق بشیر چیمہ نے زرتاج گل سے معافی مانگ لی

پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنمااور رکن قومی اسمبلی طارق بشیر چیمہ نے نامناسب الفاظ کے استعمال پر زرتاج گل سے معافی مانگ لی۔

طارق بشیر چیمہ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے زرتاج سے متعلق نامناسب الفاظ کا استعمال کیا تھا، جس پراپوزیشن رہنما اور زرتاج گل اسپیکر ہائوس پہنچ گئے۔ اپنااحتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے سیشن تک طارق بشیر چیمہ کی اسمبلی رکنیت معطلی کا مطالبہ کیا۔

ذرائع کے مطابق بشیر چیمہ نے اپنے الفاظ پر زرتاج گل سےسپیکر چیمبر مانگی ہے،انہوں نے کہا کہ مجھے ایسا بلکل نہیں کہنا چاہیے تھا، ذرائع نے مزید بتایا کہ طارق چیمہ کو کل کے اجلاس کیلئے معطل بھی کیا جائے گا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ ق کے ایم این اے طارق بشیر چیمہ نے تقریر کے دوران سابق حکومت پی ٹی آئی کو ملک کے موجودہ بحران کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں جنرل فیض درحقیقت حکومت چلایا کرتے تھے وہی قومی اسمبلی کے کورم بھی پورا کیا کرتے تھے اور کابینہ اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کیا کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں ان فوجی افسران کے نام لے سکتا ہوں جو ہمارے ایم پی ایز کو پی ٹی آئی میں شامل کراتے رہے اور 2018 کے الیکشن میں دھاندلی کرائی گئی۔طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں صرف جنرل فیض کا طوطی بولتا تھا۔انہوں نے کہا کہ سوائے ہیلتھ کارڈ کے عمران خان کی حکومت نے چار سال کوئی کام نہیں کیا اور عوام آج جن مشکلات کا شکار ہیں اس کی وجہ ان کا دور حکومت ہے انہوں نے عثمان بزدار اور محمود خان جیسے لوگوں کو مسلط کیا جن کی کارکردگی زیرو تھی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں سوائے عمران خان کے کسی اور کو کرپشن کرنے کی اجازت نہیں تھی اور تمام وزرا کو یہ دھمکی دی گئی تھی کہ کرپشن پر انہیں فارغ کر دیا جائے گا جبکہ اپنا عالم یہ تھا کہ ساری کرپشن پی ایم ہاؤس میں ہو رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کا بینہ کا جب تک حصہ ہر اجلاس میں آواز بلند کرتا رہا اور حق سچ بات کی میں نے تمام قومی اور عوامی ایشوز کو کابینہ اجلاس میں اٹھایا۔

طارق بشیر چیمہ کی تقریر کے جواب میں سنی اتحاد کونسل کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور شور شرابہ ہنگامہ شروع کر دیا اور ان کے خلاف نعرے بازی کی جس سے ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔سنی اتحاد کونسل کے علی محمد خان نے اس موقع پر کہا کہ طارق بشیر چیمہ دل پر ہاتھ رکھ کر گواہی دیں کہ کیا عمران خان نے یہ نہیں کہا تھا کہ میں کسی کرپٹ وزیر کو نہیں چھوڑوں گا۔

انہوں نے یہاں تک کہ جہانگیر ترین کو بھی نہیں چھوڑا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ میری حکومت چلی جائے مجھے پرواہ نہیں لیکن میں کرپشن برداشت نہیں کروں گا۔اپوزیشن کے ہنگامے اور شور شرابے کے پیش نظر چیئر پرسن شہلہ رضا نے اجلاس جمعہ کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply