خواتین کی بڑی تعداد بالوں کو سیدھا کرنے کیلئے اسٹریٹنر کا استعمال کرتی ہیں جس کے کچھ نقصانات بھی ہیں لیکن ایک طریقہ ایسا بھی ہے جس سے بغیر اسٹریٹنر بال سیدھے کیے جاسکتے ہیں۔
اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بالوں کو سیدھا کرنے کے نتیجے میں کبھی کبھار اس کے معمولی منفی اثرات سامنے آتے ہیں جن کو جاننا بہت ضروری ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین امراض جلد اس بات سے متفق ہیں کہ اسٹریٹنر کے ذریعے بالوں کو سیدھا کرنے سے کبھی کبھار انسانی جِلد پر جلن اور گردے کی تکالیف جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ بالوں کو سیدھا کرنے کے لئے اسٹریٹنر استعمال کرنے سے بال پتلے، خشک اور بے جان ہوجاتے ہیں۔
دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک سیلون میں خاتون کے بالوں کو اسٹریٹنر کی مدد سے سیدھا کیا گیا جس کے بعد خاتون کے گردے متاثر ہوئے۔
ماہر صحت کا کہنا ہے کہ بالوں کی خوبصورتی بڑھانے اور انہیں مختلف رنگوں میں ڈھالنے کیلیے عام طور پر مختلف کیمیکل استعمال کیے جاتے ہیں ویسے تو یہ کیمیکل محفوظ تصور کیے جاتے ہیں لیکن یہ کبھی کبھار کچھ لوگوں پر منفی اثرات بھی ڈال سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس عمل کا سب سے منفی اثر اسکن الرجی ہے لیکن بہت ہی کم صورتوں میں کیمیکلز میں موجود ذرات معمولی مقدار میں خون میں شامل ہوسکتے ہیں جو گردے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں جس سے ڈائیلاسز کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔
اسٹریٹنر کے بغیر بال سیدھے کرنے کا طریقہ
دوسری جانب کیا ایسا بھی کوئی طریقہ بھی ہوسکتا ہے کہ بال سیدھے بھی ہوجائیں لیکن خراب ہونے کے بجائے ان کی صحت اور چمک میں اضافہ بھی ہو؟ آئیے آپ کو ایسا ہی جادوئی طریقہ بتاتے ہیں۔
ایک پیالی میں کسی بھی معیاری برانڈ کا 3 چمچ کنڈیشنر لیں، اس میں ایک چمچ گلیسرین، ایک انڈے کی زردی اور 2 وٹامن ای کے کیپسول ڈال کر اچھی طرح مکس کریں، اگر بال لمبے ہوں تو تمام اجزاء کی مقدار بڑھا دیں۔
اس کو لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے سر کو اچھی طرح دھو کر صاف کر لیں اور بالوں کو خشک کریں، اس کے بعد یہ محلول بالوں میں لگا کر ڈیڑھ گھنٹے کے لئے چھوڑ دیں اور پھر بالوں کو شیمپو کر لیں۔
یہ محلول زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ سو روپے میں تیار ہوجاتا ہے اور اس سے وہ لوگ بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں جن کے بال قدرتی طور پر گھنگریالے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔