انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ جب ووٹ گنے ہی نہیں جائیں گے تو پھر دوتہائی اکثریت نہیں ملے گی، سپریم کورٹ نے کہا فیصلے پر عمل درآمد نہ ہوا تو اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے، ریویو فائل کرنے سے سپریم کورٹ کا آرڈر معطل نہیں ہوسکتا۔
بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کی لسٹ میں جتنے بھی لوگ ہیں وہ پی ٹی آئی کے سمجھے جائیں گے، سپریم کورٹ کے 8 ججز نے مل کر پہلے آرڈر کی وضاحت دی ہے، فیصلے کے بعد تمام ارکان پی ٹی آئی کے پارلیمانی ارکان سمجھے جائیں گے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ فیصلے کے بعد آرٹیکل 63 اے ارکان پر لاگو ہوجاتا ہے، پارلیمانی لیڈر اپنے ارکان کو کہے ووٹ نہیں دینا تو وہ ووٹ گنتی میں نہیں آئیگا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پارلیمانی لیڈر کی حیثیت سے سینیٹرز کو کہہ دیا ہے کہ آئینی ترمیم میں ووٹ نہیں دینا، آئینی ترمیم میں ووٹ دیا تو ارکان کا ووٹ گنا نہیں جائیگا اور نااہل بھی ہوجائیں گے۔
رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر نے بھی ارکان کو ووٹ نہ دینے کی ہدایت کی ہے، ریویو فائل کرنے کے فیصلے کی قانونی پوزیشن تبدیل نہیں ہوگی۔