ہم نیوز کے پروگرام ” پاکستان ٹونائٹ ود سید ثمر عباس” میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ میرا اور پی ٹی آئی کا تعلق روح اور جسم کا ہے ، میری شناخت اور پہچان تحریک انصاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے پارٹی اختلاف کو میڈیا پر بولنے سے روکا ہے میں میڈیا پر بات کروں گا میرا اپنا ضمیر ہے ، پی ٹی آئی مجھے میڈیا پر بولنے سے روکے مگر میں خود کی نمائندگی تو کر سکتا ہوں۔
اس وقت میں پارٹی پالیسی یا بانی پی ٹی آئی کی نمائندگی نہیں کر رہا ، کسی کی شخصی آزادی اور بولنے پر کوئی قدغن نہیں لگا سکتا ، میں ایک سیاستدان اور قانون دان ہوں، لیکن میں بانی پی ٹی آئی کی ناراضگی کو محلوظ خاطر رکھتے ہوئے اختلافات پر بات نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کی قیادت چاہتی تھی کہ میں سائیڈ پر رہوں ، میں تو خود کو سائیڈ پر ہی رکھنا پسند کروں گا ، اگر احتجاج کی کال آتی ہے تو اس میں اپنا حصہ ڈالوں گا ، پارٹی کے دیگر دوستوں نے بھی مشکلات برداشت کی ہیں۔
میں پارٹی سے نالاں نہیں ہوں ،پارٹی کو نقصان ہوتا ہے یا فائدہ وہ خود طے کر لیں گے ، بانی پی ٹی آئی نے مجھے 16تاریخ کو بات چیت کیلئے بلایا تھا اگر انہوں نے مجھے بلایا تو میں ضرور جاوں گا۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ کس نے پارٹی کو نقصان او رکس نے فائدہ پہنچایا اس کا تعین وقت کرےگا ، اس وقت حکومت کیسز بنانے کی فیکٹری ہے ، پی ٹی آئی قیادت کوازخود سڑکوں پر آنا چاہیے ، ضروری نہیں کہ سڑکوں پر آنے کیلئے بانی پی ٹی آئی سے فیصلہ کرایا جائے، اگر پارٹی اگست میں احتجاجی تحریک شروع کرے تو بانی پی ٹی آئی کی رہائی ممکن ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پارٹی چھوڑ کے جانے والوں کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی خود کریں گے ، پی ٹی آئی میں بہت اعلیٰ لوگ موجود ہیں ، پی ٹی آئی کیخلاف جنگ چل رہی ہے اور ہم مورچے میں بیٹھ کر خود کو بچانے کی کوشش کر رہےہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ میری اے ، بی ، سی کے ساتھ ناراضگیاں ہیں ، میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور نہ کوئی مافی مانگوں گا ،میں نے جو کچھ کیا اس پر مجھے اور میرے قبیلے کو فخر ہے۔