0

ججز تبادلے کیس، قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ججز تبادلے کیس میں قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو کام کرنے سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلوں کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔ جسٹس نعیم افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس شکیل احمد آئینی بینچ کا حصہ تھے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے سامنے 7 مختلف درخواستیں موجود ہیں۔ اور سنیارٹی کیس میں پانچوں جج بھی ہمارے سامنے درخواست لائے۔ کیوں نہ ہم ججز کی درخواست کو ہی پہلے سنیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں دو اہم نکات ہیں۔ ایک نکتہ یہ ہے کہ ججز کا تبادلہ ہوا۔ اور دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ ججز کی سنیارٹی کیا ہو گی؟ واضح ہے کہ سول سروس ملازمین کے سنیارٹی رولز یہاں اپلائی نہیں ہوں گے۔ تاہم دیکھنا یہ ہے کیا سنیارٹی پرانی ہائیکورٹ والی چلے گی؟

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ دوسرا سوال ہے کیا تبادلے کے بعد نئی ہائیکورٹ سے سنیارٹی شروع ہو گی؟ اور آپ کا اعتراض تبادلے پر ہے یا سنیارٹی میں تبدیلی پر؟

منیر اے ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ ہمارا اعتراض دونوں معاملات پر ہے۔ جج کا تبادلہ صرف عارضی طور پرہو سکتا ہے ہمارا اعتراض یہ ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئین کے مطابق جس جج کا تبادلہ ہو اس کی رضامندی ضروری ہے۔ اور دونوں متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی رضامندی بھی لازمی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کی رضامندی بھی لازم قرار دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایسا ہوتا تو آئین میں لکھا جاتا وہاں تو عارضی یا مستقل کا ذکر ہی نہیں۔ آئین میں صرف اتنا لکھا ہے کہ صدر پاکستان جج کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔

منیر اے ملک نے کہا کہ صدر مملکت کے پاس ججز تبادلوں کا لامحدود اختیار نہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے۔ اور اگر ججز کے تبادلوں میں اضافی مراعات ہوتیں تو اعتراض بنتا تھا۔ تاہم خود سے صدر ججز کے تبادلے کر دے تو سوال اٹھے گا۔ چیف جسٹس پاکستان کی سفارش پر تبادلے آئین کے مطابق ہیں۔

سپریم کورٹ نے 5 ججز کی درخواست پر نوٹسز جاری کر دیئے۔ عدالت نے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین، جسٹس محمد آصف کو بھی نوٹسز جاری کر دیئے۔

عدالت نے متعلقہ ہائیکورٹس کے رجسٹرار کو بھی نوٹسز جاری کر دیئے۔ اور اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلوں کے خلاف کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply