جب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے لیے پہنچے تو میڈیا نمائندگان نے تنخواہوں پر ٹیکس کیخلاف احتجاج کیا،میڈیا نمائندگان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے پر سب سے زیادہ ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا گیا، حکومت متوسط طبقے کیلئے ریلیف کے اقدامات کرے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے مالی سال 25-2024 کے بجٹ کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے پوسٹ بجٹ نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ نان فائلرز کے لئے ٹیکس 45 فیصد تک لے گئے ہیں کیونکہ نان فائلر کی اختراع ہی ختم کرنا چاہتے ہیں، کوئی ملک شاید ہی ہو جہاں نان فائلرکی اصطلاح رائج ہو۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 5بنیادی اصولوں کو لے کر بجٹ پیش کیا گیا،ہمیں ٹیکس بڑھاناہے، تمام ممالک ٹیکس پر چلتے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا ضروری ہے،موجودہ ٹیکس سے جی ڈی پی کا تناسب محض غیر پائیدار ہے،جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح 10 فیصد ہے جو قابل قبول نہیں، تین برس میں، ہم ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے اس تناسب کو 13 فیصد تک بڑھانا چاہتے ہیں، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا عمل جاری ہے، ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کی جائے گی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم لیوی میں فوری طور پر اضافہ نہیں ہو رہا، پیٹرولیم لیوی کو مرحلہ وار بڑھایا جائے گا، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کو مدِ نظر رکھا جائے گا، تنخواہ دار طبقے پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس 35 فیصد ہے، ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ پر 6 لاکھ روپے انکم ٹیکس کی چھوٹ برقرار رکھی ہے، نان سیلریڈ کلاس میں پروفیشنل کمیونٹی ہے، اس کیلئے ٹیکس 45 فیصد کیا ہے، ریٹیلرز اور ہول سیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا ضروری ہے۔ایف بی آر کی کارکردگی سے متعلق تحفظات درست ہیں، ان کا کہنا تھا کہ زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اپریل میں درخواست کی کہ تاجر خود کو رجسٹرڈ کروائیں، یہ رضاکارانہ طور پر رجسٹریشن کا طریقہ تھا جس میں 31ہزار ریٹیلرز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں، جولائی سے ریٹیلرز اور ہول سیلرز پرٹیکس لگے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگائے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، ٹیکس سلیب میں ردوبدل ممکن ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس وقت 90کھرب روپے نقد زیر گردش ہیں، نقد کی ٹرانزکشن کو ختم کرنا چاہتے ہیں، 3.5ارب ڈالر آئی ٹی کی برآمدات ہیں، فری لانسر اور ایس ایم ایز کے لئے فنانسنگ پر کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کے ساتھ بینک نئی اسکیمز لائیں گے، زرعی شعبے کی فنانسنگ بڑھائی جائے گی، ایکسپورٹ ری فنانس کی سہولت ایگزم بینک منتقل کر رہے ہیں، پی ایس ڈی پی میں جاری منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مفتاح اسماعیل نے 2022میں فکسڈ ٹیکس کے نفاذ کی بات کی تھی،فکسڈ ٹیکس کو مرحلہ وار دیکھ رہے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ آئی ٹی سیکٹر میں نوجوانوں کوسہولیات فراہم کریں گے۔