کابینہ کے اجلاس میں اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو انشا اللہ چار چاند لگیں گے، آہستہ آہستہ تبدیلی آرہی ہے، شرح سود میں دو فیصد کمی سے تمام شعبوں کو فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے حوالے سے ہم نے اپنی پوری کوشش کی اور اگلے پروگرام کیلیے گفتگو اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے، پروگرام طے ہونے کے بعد ہم شرح نمو میں اضافے کیلیے اقدامات اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی اور ایف بی آر کے شعبے میں بے پناہ اقدامات کی ضرورت ہے، احسن لنگڑیال کو ابھی فیڈرل بورڈ آف ریونیو کیلیے وقت دیا ہوا ہے تاکہ وہ چیزیں ہینڈل کرلیں اور پھر میں ان کے ساتھ اہداف کے حصول کیلیے میٹیگز کروں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے حوالے سے ہمارے دوست اور برادر ممالک نے ایک بار پھر ہماری پوری طرح مدد کی اور ایسے ساتھ دیا جیسے بھائی بھائی کیلیے اور دوست، دوست کیلیے کرتا ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر تاریخ کو دہراتے ہوئے پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ قرضوں سے جان چھڑانی ہوگی اور اپنے پاں پر کھڑا ہونا ہوگا، ہم ایٹمی طاقت ہیں اور روز روز قرض کی درخواستوں سے ہماری اہمیت کم ہوتی ہے، ان معاملات پر حکومت پاکستان مکمل توجہ کے ساتھ کاوشیں کررہی ہے، ابھی اقدامات کے حوالے سے معاملات چل رہے ہیں جب موقع ہوگا تو انہیں بیان کروں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے مطالبات کو پورا کرنے کیلیے سب نے ملکر بے پناہ محنت کی جبکہ چینی سفیر نے بھی بہت کاوشیں کیں۔
شہباز شریف نے اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں قتل و غارت اور معصوم فلسطینیوں کو جیسے شہید کیا جارہا ہے وہ انسانی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے، افسوسناک امر یہ ہے کہ عالمی ضمیر خاموش ہے، اقوام متحدہ، سیکیورٹی کونسل، عالمی عدالت سے جو بھی فیصلے آئے اس کو اسرائیل نے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا مگر عالمی طاقتیں خاموش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں آج اقوام متحدہ کے 6 رضاکاروں کو غزہ میں قتل کردیا گیا، اگر یہ واقعہ کسی اور ملک میں ہوتا تو ایک طوفان اٹھ جاتا، غزہ میں آج پھر 17 مسلمان شہید ہوئے، ماضی کی طرح اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہیں تاہم اب یہ معاملہ مذمت سے بہت آگے نکل گیا، عالمی ضمیر کو اپنا کردار ادا کرنا ہو۔