وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں حکومتی اخراجات کم کرنے سے متعلق امور پربحث کی گئی، حکومتی اخراجات کم کرنے سے متعلق قائم کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ پیش کی۔
یہ کمیٹی ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کی سربراہی میں تشکیل دی گئی، اس میں کابینہ، خزانہ، اسٹیبلشمنٹ اور پاور سیکریٹریز شامل ہیں۔ماہرِ معیشت ڈاکٹر قیصر بنگالی، ڈاکٹر فرخ سلیم اور محمد نوید افتخار کمیٹی کا حصہ ہیں۔
ابتدائی رپورٹ میں قلیل مدتی اور وسط مدتی سفارشات پیش کی گئیں، کمیٹی نے کچھ سرکاری اداروں کو بند کرنے کی سفارش کی، کئی ادارے ضم اور کچھ ادارے صوبوں کے حوالے کرنے کی سفارش بھی کی۔
کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ایک سال سے زائد عرصے سے خالی اسامیاں ختم کر کے قومی پیسہ بچایا جائے۔سفارش کی گئی کہ نئے بھرتی سرکاری ملازمین کی کنٹریبیوٹری پنشن کا نظام لایا جائے۔
سرکاری اداروں میں سروسز کی فراہمی کے لیے نجی شعبے کی خدمات لینے کی سفارش بھی کی گئی،حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے سرکاری اہلکاروں کے غیر ضروری سفر پر پابندی کی سفارش کی گئی۔
کمیٹی نے سفارش کی کہ حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے ٹیلی کانفرنسنگ کو فروغ دیا جائے، مونو ٹائزنگ کی سہولت لینے والے سرکاری افسران سے گاڑیاں فوری واپس لی جائیں۔
ابتدائی تجاویز سے متعلق اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی گئی جو 10 ہفتے میں رپورٹ پیش کرے گی ، اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کمیٹی عالمی سطح کے بہترین تجربات سے استفادہ کر کے ٹھوس تجاویز دے، امید ہے کمیٹی قوم کے اربوں روپے کی بچت کرسکے گی۔