0

سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال کس بیماری کا سبب ہے؟

واشنگٹن : امریکی سرجن نے سوشل میڈیا کے استعمال کو نوجوانوں میں ڈپریشن کی بڑی وجہ قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ حکومتیں اس کے سدباب کیلئے مؤثر قانون سازی کریں۔

تفصیلات کے مطابق امریکہ کے ممتاز ترین سرجن جنرل ڈاکٹر ویویک مورتھی نے کہا ہے کہ بچوں کو سوشل میڈیا کی اجازت دینا ایسا ہی ہے جیسے انہیں غیر محفوظ ادویات کا استعمال کرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال موجودہ عہد کے نوجوانوں میں مایوسی اور ڈپریشن کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

یہ بات انہوں نے ایک میں کہی، ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کی حکومتوں کی جانب سے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے میں ناکامی ناقابل یقین ہے۔

انہوں نے یہ تبصرہ ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ کے حوالے سے کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ دنیا بھر میں 15 سے 24 سال کے افراد میں مایوسی کا احساس تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

رپورٹ میں نوجوانوں میں مایوسی اور ڈپریشن بڑھنے کی وجہ پر تو روشنی نہیں ڈالی گئی مگر یو ایس سرجن جنرل کے خیال میں اس کی وجہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارنا ہے۔

انہوں نے ایک تحقیق کا حوالہ بھی دیا جس کے مطابق امریکی نوجوان اوسطاً روزانہ لگ بھگ 5 گھنٹے سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایسے ڈیٹا کے منتظر ہیں جس سے ثابت ہوسکے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بچوں اور نوجوانوں کیلئے محفوظ ہیں۔

انہوں نے ایسی قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا جس سے نوجوانوں کو سوشل میڈیا سے ہونے والے نقصانات سے محفوظ رکھا جاسکے۔

سوشل میڈیا دماغی صحت کو کیسے متاثر کرتا ہے؟

انسان ایک سماجی مخلوق ہے جسے زندہ رہنے کیلئے دوسروں کی صحبت کی ضرورت ہوتی ہے ہمارے رابطوں کی مضبوطی ہماری ذہنی صحت اور خوشی پر بہت گہرا اثر ڈالتی ہے۔

دوسروں کے ساتھ سماجی طور پر جڑے رہنا تناؤ، اضطراب، تنہائی اور افسردگی کو کم اور خود اعتمادی کو بڑھا سکتا ہے بلکہ سکون اور خوشی فراہم کرسکتا ہے۔

یہاں تک کہ آپ کی زندگی میں کئی سالوں کا اضافہ بھی کر سکتا ہے لیکن دوسری جانب مضبوط سماجی روابط کا فقدان آپ کی ذہنی اور جذباتی صحت کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔

لیکن یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ سوشل میڈیا کبھی بھی حقیقی دنیا کے انسانی رابطے کا متبادل نہیں ہو سکتا۔

اگر آپ سوشل میڈیا پر ضرورت سے زیادہ وقت گزار رہے ہیں اور اداسی، عدم اطمینان، مایوسی یا تنہائی کے احساسات آپ کی زندگی کو متاثر کر رہے ہیں تو اپنا وقت کسی اور مشغولیات میں صرف کریں۔

Comments

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply