اس قسم کی باتیں گزشتہ روز کے ری ایکشن کو جواز فراہم کرتی ہیں، کیا پاکستان کا وجود ایک شخص سے نتھی کیا جاسکتا ہے، یہ کہتے ہیں کہ لشکر لے کر پنجاب پر حملہ آور ہوں گے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے جلسے میں جو زبان استعمال کی، اس پر صحافیوں نے بھی احتجاج کیا، پرسوں پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن تھا، پی ٹی آئی نے اتوار کو پاکستان کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا، انھیں اپنے رویے درست کرنا ہوں گے، یہ کہتے ہیں کہ ہم صرف فوج سے بات کریں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کل کا عمل پرسوں کا ری ایکشن تھا، پاکستان کے وجود کو پرسوں چیلنج کیا گیا، پاکستان کے فیڈریشن کو چیلنج کیا گیا، اس کے بعد آپ کیا توقع رکھتے ہیں، یہ جب بھی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں فوج سے بات کرنی ہے۔
یہ سیاسی ڈی این اے کا مسئلہ ہے،صوبہ وفاق پرحملے کی بات کرے گاتوردعمل توآئے گا،جب آپ کہیں خان نہیں پاکستان نہیں تو کیا ری ایکشن آئے گا؟ وزیر دفاع کی تقریر کے دوران ایوان میں شورشرابا ہوتا رہا، اس موقع پر اسپیکر ایازصادق نے علی محمد خان کوخاموش رہنے کی تلقین کی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کرنل شیرخان کا مجسمہ توڑا جاتا ہے اور 6 ستمبر کو وہاں جا کر دعا پڑھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ تیرہ دن رہ گئے ہیں یہ لشکر لے کر آئیں، ہم اٹک پل پر انتظار کریں گے۔