وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 240 ملین لوگوں کو ہم جوابدہ ہیں اور یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم ٹیکس اس لیے نہیں دیں گے کہ ٹیکس اتھارٹی پر یقین نہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں کرنسی مستحکم ہے جبکہ مہنگائی سنگل ڈجٹ میں آگئی ہے۔ جولائی اور اگست میں برآمدات بھی بہت بہتر ہوئی ہیں۔ اگر ہم ادارہ جاتی اصلاحات لے آتے ہیں تو یہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا آخری پروگرام ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
محمد اورنگزیب نے کہا کہ جب تک ہم اعتماد نہیں لاتے آگے نہیں بڑھ سکتے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے لوگوں کے ردوبدل کرنا شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نجی شعبوں میں قرض بڑھا ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر کو آگے بڑھنا ہو گا اور ملک کو پرائیویٹ سیکٹر لیڈ کرے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹلائزیشن والی بات سے اتفاق کرتا ہوں۔ جب تک ہم عوام کا اعتماد ٹیکس اتھارٹی پر بحال نہیں کرسکتے آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔ اور یہ ممکن نہیں ہوسکتا کہ ٹیکس ادا کیے بغیر آپ ترقی کریں۔ ملک خیرات پر نہیں چل سکتا اس کے لیے ٹیکس ادا کرنا ہوں گے۔