الخدمت فاؤنڈیشن کے زیراہتمام میڈیکل کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں پنجاب بھر سے 39 میڈیکل کالجز کے طلبہ شریک ہوئے۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کروڑوں خرچ کر کے بھی میڈیکل کے طلبہ ڈاکٹرز بننے کے بعد خوار ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان ملک وقوم کا اثاثہ ہیں۔ پاکستان کی ترقی میں ان کا انتہائی اہم کردار ہے۔ ہم اس اثاثے کو کارآمد بنانے کے لیے عملی جدوجہد کر رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کا تعلیم، صحت، ایمرجنسی ڈیزاسٹر سمیت دیگر شعبوں میں کردار قابل تحسین ہے۔ زلزلے اور سیلاب میں الخدمت فاؤنڈیشن نے قابل قدر خدمات سرانجام دیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے دوران سب گھروں میں محصور ہو گئے تھے لیکن اس وقت بھی الخدمت فاؤنڈیشن کی ٹیم اور رضاکاروں نے خدمت کا حق ادا کیا۔ عوام الناس کے گھروں میں راشن پہنچایا، میڈیکل کی سہولیات فراہم کیں۔ اور وفات پاجانے والے کورونا مریضوں کی تدفین کے انتظامات کیے۔
یہ بھی پڑھیں:
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ عوام کو صحت کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ ڈاکٹرز، اسٹاف کی تعداد کم، اسپتالوں میں سہولیات میسر نہیں۔ اور اس ساری صورتحال میں بجٹ کا نہ ہونا وجہ نہیں بلکہ عوامی ٹیکسوں سے جمع کیا جانے والا ریونیو اور بجٹ کا درست اور دیانتدار ہاتھوں میں نہ ہونا بنیادی وجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اداروں کی تباہی میں کسی ایک سیاسی جماعت یا گروہ کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ بلکہ پورا نظام ہی ایسا بنا دیا گیا ہے۔ جس میں تمام تراختیارات جرائم پیشہ اور مافیاز کے کنٹرول میں ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان کے نوجوانوں کو تعلیم کے مواقع میسر نہیں۔ 2 کروڑ 62 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ میڈیکل کے شعبہ میں تعلیم حاصل کرنے والے ایک فیصد ہوں گے۔ لیکن یہ طلبہ وطالبات بھی طویل پراسس کے ذریعے تعلیم حاصل کرتے ہوئے کروڑوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ اور ڈاکٹر بننے کے بعد بھی ان کے لیے ملک میں حوصلہ افزا مواقع دستیاب نہیں ہوتے۔