پشاور میں گورنر خیبر پختونخوا کےہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں مختلف وفود کے ساتھ ملاقاتیں ہوئی ہیں ، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مثبت سیاست کی ہے ،پیپلز پارٹی کی پورے ملک خاص طور پر خیبرپختونخوا میں تنظیم سازی کی جائے گی ۔
انہیں یہاں عوام کے مسائل کے حوالے سے بریفنگ دی گئی،ہم کوشش کرتے ہیں کہ عوام کی نمائندگی کریں،اس وقت پورے پاکستان میں مثبت سیاست کا فقدان ہے،انا ،نفرت اور گالم گلوچ کی سیاست ہورہی ہے، پارٹی کی تنظیم سازی کا سلسلہ جاری ہے جو جلد مکمل ہوجائے گا۔
خیبرپختونخوا سے ہی نفرت کی سیاست کرنے والوں کا مثبت سیاست سے مقابلہ کریں گے،جیت مثبت سیاست کی ہی ہوگی،تاریخ میں اتنے مسائل نہیں دیکھے جن سے عوام گزر رہے ہیں،بیروزگاری،غربت ہر پاکستانی کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہمارے معاشی مسائل تاریخی سطح پر پہنچ چکے ہیں،عوام اور سیکیورٹی اہلکاروں نے شہادتیں قبول کر کے دہشتگردوں کو شکست دی ،ہمارے ہمسایہ ملک میں دنیا کی تمام طاقتیں فیل ہو چکی ہیں،پیپلز پارٹی کے ووٹوں کی وجہ سے یہ حکومت کھڑی ہے۔
پچھلی حکومت کی وجہ سے ملک میں پھر دہشت گردی سراٹھا رہی ہے،حکومت دہشتگروں کیخلاف آپریشن کے حوالے سے اے پی سی بلا رہی ہے،پیپلز پارٹی آل پارٹیز کانفرنس میں اپنا وفد بھیجے گی ،ہم اے پی سی میں اپنی رائے رکھیں گے۔
دہشت گردوں کا ہم سب نے مل کر مقابلہ کرنا ہے،ہمارا موقف یہی تھا کہ بجٹ میں بھی مشاورت ہونی چاہیے تھی،ہم ہمیشہ عوام ،پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے رہے ہیں،جو بھی فیصلے اتفاق رائے سے کریں گے وہ بہتر فیصلے ہوں گے۔
نہیں سمجھتا کہ صرف دورہ افغانستان سے مسائل حل ہوں گے ،ڈپلومیسی ضروری ہے،وزیرخارجہ کو وہاں کا دورہ کرنا چاہیے ،میں وزیرخارجہ ہوتا تو آج کابل پہنچ چکا ہوتا۔
کوشش یہی ہونی چاہئے کہ ہم حالات کو بہتری کی طرف لیکر جائیں،اے پی سی میں سنی سنائی باتیں نہیں ، حقیقت سامنے رکھی جائے گی ، اے پی سی کے فورم پر مسائل کو اجاگر اور موقف پیش کیا جائے گا ،سیکیورٹی کے حالات معاشی حالات سے براہ راست وابستہ ہیں،اے پی سی میں تمام جماعتیں اپنا موقف پیش کر سکیں گی۔
انہوں نے پریس کانفرنس میں مزید کہا بجٹ کی مشاورت سے پہلے سندھ کے تمام مسائل حل تھے،بجٹ کے بعد سندھ کے علاوہ دیگر صوبوں کے مسائل تھے ،ہمارا اعتراض تھا کہ بجٹ پیش کر کے بتایا جا رہاہے ،ہم نے کہا جو آپ کہہ چکے ہیں اس پر عملدرآمد کریں۔
دہشت گردی کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے علاوہ کون پوچھتا ہے،پیپلز پارٹی نے اسی میٹنگ میں سوالات پوچھے،امید ہے اگلی مرتبہ بجٹ سے پہلے بات چیت کی جائے گی۔
میرا وعدہ تھا کہ مجھے وزیراعظم بنا دیں تو 300یونٹ بجلی فری دوں گا ،18ترامیم کے بعد وفاق کی وزارتوں کو ختم کیا جانا تھا ،وزارتوں کو ختم کیا جائے گاتو وفاق پر بوجھ کم ہو گا،خیبر پختونخوا حکومت کادہشتگردی کیخلاف صف اول کا کردار ہے۔
سندھ کے بجٹ میں غریب ترین طبقہ کیلئے مفت سولرنظام دینے کا منصوبہ دیا،جو ایفورڈ کرسکتا ہے اس کیلئے سبسڈائز ریٹ پر سولر دینے کا منصوبہ شامل کیا ہے،3سولر گرین انرجی پارکس بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا چاہیں تو سولر کے ذریعے بجلی کا مسئلہ حل کرسکتے ہیں،ہم کب تک مشکل دور سے گزرتے رہیں گے اور شہادتیں دیتے رہیں گے،ہمیں کہا جاتا تھا معیشت، خارجہ سطح پر کوئی مسئلہ نہیں،اس سوچ کی وجہ سے پاکستان کو مزید مسائل میں دھکیل دیا۔
جب تک غریبوں کا بوجھ اشرافیہ پر نہیں ڈالیں گے فلاحی ریاست نہیں بنا سکتے،ہم وزارتوں کے خواہش مند نہیں، چاہتے ہیں عوام کے مسائل حل ہوں،ہم نے حکومت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ہم ان کو سپورٹ کریں گے،وعدہ کیا گیا تھا کہ اچھے دن آئیں گے تو وہ کب شروع ہوں گے ؟
وفاق میں بیورو کریٹس بیٹھے ہوئے ہیں جو سولر پر بھی ٹیکس لگانا چاہتے ہیں،مولانا صاحب ایک سینئر سیاستدان ہیں جو چاہے کرسکتےہیں،مولانا الیکشن سے پہلے جو بول رہے تھے وہ درست ہے یا جو اب بول رہے ہیں۔بانی پی ٹی آئی پر پنجاب حکومت کون سا کیس بنانے جا رہی مجھے نہیں معلوم۔
بانی پی ٹی آئی پر پنجاب حکومت کیس بنا رہی ہےتو کوئی وجہ ہوگی،میرا کوئی ارادہ نہیں کہ میں کوئی کیس فائل کروں،جو ایف آئی آر کاٹنا چاہتے ہیں تو ان کو روکوں گا بھی نہیں،سب کیلئے قانون ایک ہونا چاہیے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ کون کہتا تھا کہ مجھ پر نیب کیس بنا تو میں مقابلہ کروں گا،جب آپ حکومت میں تھے تو کہتے تھے سب کو پکڑیں گے،جب خود پھنس جاتے ہیں امریکا سے یہاں تک رونے کی آوازیں آتی ہیں۔