فیصلہ آنے کے بعد ایک بیان میں بیوہ ارشد شریف کا کہنا ہے کہ آپ نے اور میں نے کینیا کی عدالت میں پولیس کیخلاف کیس جیت لیا ہے۔
میرے ساتھ کوئی بھی کھڑا نہیں تھا، میں نے چار دیواری کے اندر رہ کر جدوجہد کی۔ میرے ساتھ صرف پاکستان کے عوام اور کچھ صحافتی ادارے تھے۔
قبل ازیں کینیا کی ہائیکورٹ نے پاکستانی صحافی ارشد شریف قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔
کجیادو کی ہائیکورٹ نے ارشد شریف کی بیوہ کی درخواست پر فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا کہ پولیس کے ہاتھوں پاکستانی صحافی کا قتل غلط شناخت کا نتیجہ نہیں تھا۔
کینیا کی عدالت نے ارشد شریف کے قتل کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کے اہلخانہ کو 2 کروڑ 17 لاکھ ہرجانہ دینے کا حکم بھی دیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ ہر شخص آئین اور قانون کے سامنے برابر ہے، ہر شخص کو زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔
عدالت نے گولی چلانے والے پولیس افسر کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہ درخواست میں جن حکومتی اداروں کا نام لیا گیا وہ اپنی ذمہ داری سے فرار اختیار نہیں کر سکتے۔
واضح رہے کہ 23 اکتوبر 2022 کو کینیا کے شہر نیروبی میں مگاڈی ہائی وے پر پولیس نے ارشد شریف کوقتل کیا تھا ، بعد ازاں کینیا کی پولیس کی جانب سے واقعہ غلط شناخت کا قرار دیا گیا تاہم ارشد شریف کے قتل کیس کی تحقیقات میں کینیا پولیس کے مؤقف میں تضاد پایا گیا۔