ہم نیوز کے پروگرام ” فیصلہ آپ کا عاصمہ شیرازی کیساتھ” میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ میرے خیال میں اڈیالہ والوں کو میری شکل پسند نہیں ہے، میری آج سابق چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہو سکی۔
انہوں نے کہا کہ ہم پولیٹیکل کھلیں گے، ہمارے پیچھے قوم ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پولیٹیکل سسٹم چلے، حکومت کو ملک چلانے کیلئے بات کرنی پڑے گی، میں نے کہا تھا سیاسی جماعت کے سیاسی جماعت سے مذاکرات ہوتے ہیں۔
رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ہمارا سب سے پہلا مطالبہ ہے کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور دیگر قیدیوں کو رہاکیا جائے،ہم سیاسی جماعتوں سے بات چیت کریں گے۔
اگر ہم میں سے کسی نے غلطی کی ہے تواسے سزا ضرور ملنی چاہئے، اگر حکومت کے پاس خواجہ آصف ہیں تو ہم مذاکرات کی نہ ہی سمجھیں، حکومت کی طرف سے کوئی سنجیدہ بندہ آئے گا تو بات چیت کریں گے ۔
اگر حکومت واقعی چاہتی کہ مذاکرات ہوں تو وفد بھیجے، اسحاق ڈار بات کریں تو بات کی جا سکتی ہے، لیکن حکومت کی طرف سے ابھی تک کون سا وفد آیا ہے۔
علی محمد خان کا مزید کہنا تھا کہ سائفرایک حقیقت ہے، ہم امریکا کے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے خلاف تھے، ہم بہتر تعلقات کیلئے امریکی سفیر سے مل سکتے ہیں، ان سے دوستی ضرور کرنا چاہتے ہیں غلامی نہیں کریں گے ۔ لیکن کسی ملک کو ہمارے معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔