سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے ہم نیوز کے پروگرام “خبر اور تجزیہ” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملاقاتوں کا سلسلہ چل رہا ہے جو اہمیت کا حامل ہے۔ اور پیپلز پارٹی اقتدار کے لیے پر تول رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنی معاونت کا وقت گزار لیا اور اب اقتدار کی تیاری کر رہی ہے۔ جبکہ ان کی خواہش ہے اگلی حکومت کی فارمیشن میں پی ٹی آئی کو ساتھ شامل کریں۔ پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمان سے سہولت کار کے طور پر مدد لینے کی کوشش کر رہی ہے۔
محمد علی درانی نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں تبدیلی کی ہوائیں چل رہی ہیں۔ جبکہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی مل کر حکومت بنا لیتی ہے تو ن لیگ کی عید ہو گی۔ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کا عوام سے رابطہ کمزور نہیں ہو رہا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی کارکن صرف اپنا احتجاج ریکارڈ کراتا ہے۔ اور پوری قوم سیاسی تحریک کے لیے تیار ہے۔ پی ٹی آئی اپنی حکمت عملی نہیں بدلے گی تو عوام کی حقیقی سپورٹ کو ریفلکٹ نہیں کرسکے گی۔ آج مجھے ہواؤں میں تبدیلی محسوس ہو رہی ہے۔ اور یہ تبدیلی اس وقت حکومت کے ایوانوں کے اندر گھوم پھر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ سب سے مؤثر تحریک کلثوم بی بی نے نواز شریف کے لیے چلائی تھی اور میرا مؤقف ہے اگر بات چیت ہوسکتی ہے تو بانی پی ٹی آئی سے ہوسکتی ہے۔ اگر بات چیت ہوسکتی ہے تو وزیر اعظم سے ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہی بات چیت کرنے کا استحقاق رکھتی ہے۔ اور اگر شہباز شریف نے بات کرنی ہے تو قیدیوں کو چھوڑنا پڑے گا۔ دوسری تجویز ہے کہ وزیراعظم خود جیل میں جائیں۔ ہمیں ملکی مفاد کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔