ایک بیان میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کا فیصلہ کسی ایک ادارے کے لیے نہیں ہو گا، عدلیہ، سول سرونٹ، مسلح افواج سمیت سب ادارے شامل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمر کی حد بڑھانے کا معاملہ پینشن اصلاحات سے جڑا ہے، جس پر کام مختلف ادوار میں ہوتا رہا، کچھ ڈھکا چھپا نہیں۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ملک میں سرکاری افسران اور ملازمین کا پول بہت بڑا ہے، سالانہ اخراجات کا بڑا حصہ پینشن میں چلا جاتا ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے معاملے پر وزیرِ اعظم نے ایک کمیٹی بنا رکھی ہے جو کام کر رہی ہے۔
دوسری جانب وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے پینشن نظام میں اصلاحات کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ پینشن ملکی خزانے پر بڑا بوجھ ہے، ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے سے نہ صرف ریلیف ملے گا، بلکہ تجربہ بھی کام آئے گا۔
وزیرِ اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ نے کہا کہ پینشن اصلاحات پر ابھی تجاویز آرہی ہیں، کوئی منظوری نہیں ہوئی۔