میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے شرپسند پولیس پر پتھراؤ کررہے ہیں، تحریک انصاف کے شرپسندوں نے پولیس پر آنسو گیس کے شیل پھینکے، پولیس پر فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ سے 85 جوان زخمی ہوئے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ 48گھنٹے کے دورا ن 120افغان شہری پکڑے گئے ہیں،افغان باشندوں کا پکڑاجانا الارمنگ ہے،پولیس پرآنسو گیس شیل فائرکرنے کے ثبوت موجودہیں،آئندہ دنوں میں سامنے آجائیں گے۔
ہم دیکھ رہے ہیں مظاہرین کے پاس ٹیئرگیس شیل کہاں سے آئے،محسن نقوی نے کہا کہ یہ کیسا احتجاج تھا پولیس پر فائرنگ کی گئی، وزیر داخلہ نے کہا کہ احتجاج میں افغان باشندے کیسے آئے؟اگراپنے ہی لوگ احتجاج کررہے ہوں توالگ بات مگرافغانی کیوں؟
ساری صورتحال کے ذمہ دار علی امین گنڈاپور ہیں، انہیں بہت سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن ان کے عزائم کچھ اور ہیں، علی امین گنڈا پور چاہتے تو بات ہو سکتی تھی۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں کا مقصد صرف شنگھائی تعاون کانفرنس کو سبوتاژ کرنا ہے، ایس سی او کانفرنس کو سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے۔
وزیراعظم سے بات ہوئی ایس سی او کانفرنس سبوتاژ نہیں ہوگی،جو لوگ حملہ آورہونے آرہے ہیں ان کو علی امین گنڈا پور لیڈ کررہے ہیں،صدر اور وزیراعظم سے رابطے میں ہیں،حکمت عملی بنارہے ہیں،اگرمزید لائن کراس کی گئی توہمیں انتہائی قدم اٹھانا پڑے گا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جتنی نفری ہے تعینات کردی،آرمی اور رینجرز اہلکار بھی موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ تمام صورتحال کی ذمہ داری پی ٹی آئی قیادت پر عائد ہوتی ہے۔