مشاورت کے ساتھ پلان اے، بی اور سی تیار کر لیا گیا،ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس بار بھاری مشینری ایک دن قبل صوابی پہنچائی جائے گی۔
ایمبولینسز، بلڈوزر، کرین اور دیگر مشینری 7 ستمبر کو صوابی پہنچائی جائے گی جبکہ ہر ممبر قومی و صوبائی اسمبلی کو 1500 سے 2 ہزار ورکرز نکالنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ورکرز کو ٹرانسپورٹ، خوراک کی فراہمی کی ذمہ داری متعلقہ ایم این اے اور ایم پی اے کی ہوگی، اجلاس میں ہدایت کی گئی ہے کہ 7 ستمبرتک کارنزمیٹنگز اور گھر گھر ورکرز کو تیارکرنے کے لئے مہم چلائی جائے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ این او سی منسوخ کرنے کا اس بار بھی امکان ہے، ورکرز اور رہنماؤں کو تمام رکاوٹیں عبورکرکے جلسہ گاہ پہنچنے کی ہدایت دی جائے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ہدایت کی گئی کہ پہلے اکٹھے جائیں گے حالات خراب ہوئے تو ہرکوئی جلسہ گاہ انفرادی طور پر پہنچے، 8 ستمبر جلسے سے متعلق وزیراعلی کی زیر صدارت پشاور ڈویژن اور ہزارہ ڈویژن کا گزشتہ روز اجلاس ہوا تھا۔