سابق نگران وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے گندم اسکینڈل پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں نے اربوں روپے کمائے ہیں تو میری بقیہ زندگی جیل میں گزرنی چاہیے اور اگر یہ کوئی معاشی اسکینڈل ہے تو اسے سامنے آناچاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کسی کمیٹی نے بلایا نہ ہی کوئی نوٹس موصول ہوا ہے لیکن اگر تحقیقاتی کمیٹی نے بلایا تو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کروں گا۔ گندم کی درآمد میں کوئی کرپشن کی نہ ہی غلط فیصلہ کیا۔ بہتان لگانے والے اپنے ضمیر میں ضرور جھانکیں۔
یہ بھی پڑھیں:
سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ملک میں گندم کا کوئی بحران نہیں لیکن چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حکومت یہ ضرور سوچے کہ کہیں کوئی گروہ نگران حکومت سے متعلق غلط مشورے تو نہیں دے رہا۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ کوئی معاشی اسکینڈل ہے تواسے سامنے آنا چاہیے۔ پچھلے سال حکومت نے ایک ارب ڈالر کی گندم درآمد کی اور رواں سال نجی سیکٹر نے ایک ارب ڈالر کی گندم درآمد کی۔ نجی سیکٹر نے اتنی ہی رقم میں ایک ملین ٹن گندم زیادہ امپورٹ کی۔ تحقیقات تو اس معاملے کی بھی ہونی چاہیے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ہم نے عام آدمی کے لیے فیصلہ کیا اور ان کو سستی روٹی فراہم کی۔ عوام کو سستی روٹی دینے پر سزا دینی ہے تو بالکل دیں۔