0

استعفیٰ واپس نہیں لے رہا، ایسا کوئی ارادہ نہیں، سرداراختر مینگل

بلوچستان عوامی نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ مجھے قائل کرنے کی کوشش کررہے تھے لیکن لگتا ہے میں نے انہیں قائل کر لیا۔

سردار اختر مینگل نے پارلیمنٹ لاجز میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ استعفیٰ واپس نہیں لے رہا اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ہے، انہوں نے واضح کیا کہ میں نے جبر وتشدد اور بلوچستان کے استحصال کا مسئلہ ہر حکومت میں اٹھایا۔

حکومت ریاست بلوچستان کے مسائل سمجھ نہیں پا رہی، انہوں نے کسی مشکل زبان میں بات نہیں کی۔ دوسری جانب حکومت نے اختر مینگل کا قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ منظور نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس سلسلے میں ان سے مذاکرات کے لیے وفاقی وزیر رانا ثناللہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی، وفد میں طارق فضل چوہدری، خالد مگسی، اعجاز جکھرانی شامل تھے۔

قبل ازیں وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ اختر مینگل ہمارے بھائی اور سینئر سیاستدان ہیں۔بلوچستان کے حقوق کیلئے اختر مینگل کا بڑا طاقتور کردار ہے۔

رانا ثنا اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ اختر مینگل کی بلوچستان میں بہت اہمیت ہے ،استعفی دینے کے بعد انہوں نے خو دبھی کہا ہے کہ وہ سرپرائز تھے، ان کے فیصلے سے حلقے کے لوگ، پارٹی اور ہم سب بھی حیران ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اختر مینگل سےبیٹھ کر بات کریں گے ، ان کی جو بھی ناراضگی ہے وہ دور کریں گے ہماری کوشش ہے کہ انہیں ساتھ لے کر چلیں ، ہمیں امید ہے وہ ہماری درخواست قبول کر لیں گے۔

رانا ثنا اللہ نے اختر مینگل سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنا استعفیٰ واپس لیں ، آپ کا پارلیمنٹ میں رہنا ہم سب کیلئے بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری جدوجہد میں اختر مینگل کا بڑا کردار ہے۔بلوچستان کے حقوق کیلئے انکا بڑا طاقتور کردار ہے، بلوچستان کے حقوق کیلئے مضبوط آواز کو پارلیمنٹ میں موجود رہنا چاہیے۔

اختر مینگل قومی لیڈر ہیں ،انہیں سیاسی صورتحال میں کردار ادا کرنے کا کہا ہے ، انہوں نے جن تحفظات کا ذکر کیا ان کو متعلقہ حلقوں تک پہنچائیں گے، ہمارا ان سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply