0

پی آئی اے کی نجکاری،وفاقی وزیر نجکاری کا اہم بیان آگیا

وفاقی وزیر نجکاری علیم خان کا کہنا ہے کہ  قومی اثاثہ ہے،اس کو اونے پونے نہیں بیچ سکتا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل میرے حلف اٹھانے سے6مہینے پہلے شروع ہوچکا تھا،نگران سیٹ اپ میں پی آئی اے کی نجکاری کےعمل کا فریم ورک ہوچکاتھا،اس وقت پی آئی اے کا خسارہ 830ارب تھا۔

میرے پاس پی آئی اے کی نجکاری کیلئے فریم ورک تبدیل کرنے کا اختیار نہیں ،پی آئی اے کے علاوہ 20 سے 25 محکموں کی نجکاری ہونی ہے،میری ذمہ داری پی آئی اے کو ٹھیک کرنا نہیں ، نجکاری ہے۔

میری ذمہ داری اس وقت پی آئی اے کو بیچناہے،مجھے پی آئی اے ٹھیک کرنے کی ذمہ داری نہیں دی گئی ،اگر پی آئی اے کی بہتری میری ذمہ داری ہوتی تو احتساب کیلئے تیار ہوں۔

غریب عوام پی آئی اے کا خسارہ برداشت نہیں کرسکتے،ان کو تلاش کریں جن لوگوں نے پی آئی اے کو تباہ کیا،پی آئی اے کی نجکاری ایک عمل سے ہونی ہے ، اس میں تبدیلی نہیں کر سکتا۔

پرائیویٹائزیشن کے وزیر رہنے والے اب نجکاری کا مشورہ دے رہےہیں ،میرے سے پہلے بھی پرائیویٹائزیشن کیلئے 25وزیر رہ چکے ہیں ،نجکاری کا ایک طریقہ ہوتاہے جس کے تحت چلناہوتاہے۔

وہ لوگ بھی مجھے مشورے دے رہےہیں جو خود وزیر رہےہیں،انہوں نے سوال کیا کہ کیا پی آئی اے کا خسارہ میری وجہ سے ہوا ہے؟سارے اپنے گریبانوں میں جھانکیں،اپنا اپنا حصہ تلاش کریں پی آئی اے کابیڑا غرق کرنے میں کس نے کیا کرداراداکیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے پی آئی اے خریدنے کی بات کی ،آج بھی پی آئی اے کو صحیح چلایا جائے تو پیسہ بنایا جا سکتا ہے ،مجھے مت بتائیں کہ مجھے کام کرنا آتا ہے یا نہیں،مجھے ان سب سے بہتر کام کرنا آتا ہے۔

جو قانون نجکاری کیلئے مجھے دیا گیا ہے میں اس سے نہیں ہٹ سکتا،نجکاری کا ایک طریقہ کارہے،اس کےتحت ہی چلتے ہیں،پی آئی اے قومی اثاثہ ہے،اس کو اونے پونے نہیں بیچ سکتا۔

مجھے کاروبار مت سکھائیں مجھے کاروبار کرنا آتا ہے،یہ میراذاتی کاروبار نہیں ،یہ میرے پاس قوم کااثاثہ ہے،میں حکومت پاکستان کا نمائندہ ہوتے ہوئے کوئی چیز مفت نہیں بیچ سکتا،پی آئی اے کی بولی میں ایک ہی شخص رہ گیا تھا۔

میرے پاس کوئی ذمہ داری ہے تو مجھے اس کااحساس ہے،اگر کوئی صوبہ پی آئی اے خریدنا چاہتا ہے تو یہ اچھی بات ہے،تمام صوبائی حکومتیں ملکر پی آئی اے خریدنا چاہئیں تو ہمیں اعتراض نہیں۔24کروڑ لوگوں کے پاس ایک ایئر لائن ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply