سپریم کورٹ میں جاری سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس منیب اختر کے درمیان ناخوشگوار جملوں کو تبادلہ دیکھنے کو ملا۔
کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ نوٹیفکیشن کے مطابق سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں کوئی نشست نہیں جیتی تھی۔ الیکشن کمیشن کے احکامات میں کوئی منطق نہیں لگتی، الیکشن کمیشن ایک جانب کہتا ہے کہ سنی اتحاد کونسل الیکشن نہیں لڑی، ساتھ ہی پارلیمانی جماعت بھی مان رہا ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل درخواست گزار فیصل صدیقی کو جواب دینے سے روک دیا۔ اس دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس منیب اختر کے درمیان ناخوشگوار جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہم آپ کو سننے بیٹھے ہیں، ہم اپنا فیصلہ کر لیں گے۔ میں ایک بار ایک عدالت پیش ہوا تو کہا تھا آپ اگر فیصلہ کر چکے ہیں تو میں اپنا کیس ختم کرتا ہوں۔ آپ اپنے دلائل نہیں دیں گے تو مجھے کیا سمجھ آئے گی کہ آپ کی جانب سے کیا لکھنا ہے۔
اس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ یہ غیر ذمہ دارانہ بیان ہے، فل کورٹ میں ہر جج کو سوال پوچھنے کا حق ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فیصل صاحب آگے بڑھیں میں نے ہلکے پھلکے انداز میں بات کی تھی۔
جسٹس منیب اختر پھر بولے کہ اس قسم کا غیر ذمہ دارانہ بیان تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔