پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پہلے کہا تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ آپ کو یقین ہے کہ حربے کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا، حکومت کی سوچ سمجھ کر دیکھنے کے بعد اگر بات چیت کی مزید نشانیاں بے معنی ہیں۔ مضبوط
ایک بیان میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جوکچھ تھا اور جو میزپر رکھو تو ہم نے بات رکھ دی، حکومتی حلقوں نے بات کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی، مذاکرات سے پہلے خواجہ آصف جاویدلطیف کی گفتگو مولانا فضل الرحمان کا رویہ دیکھو، حکومتی نمائندوں کے رویوں اور گفتگو کے ہم نے کوشش کی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایک طرف اور دوسری طرف ہمارے علاقے پر بات کرتے ہوئے،گھر والوں کی صورت حال سے بات چیت جاری ہے تاکہ قوم کواس ہیجانی صورت حال سے نکالیں،ممکنہ انتخابات کے لیے ہم تیار ہیں، ہم نے لچک کا کہا۔ نظرکو کی کوشش کی، آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے جو قانونی جواز رکھتے ہیں اس کا حل بھی پیش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لیے جو تین نشانیاں ہوئی ہیں ان کا خلاصہ آپ کو جواب دیں گے، کوبتائیں گے آپ سے متعلق مشورے پر ہم نے اس عمل کی کوشش کی، کو عدالت کے لیے جواب دیں گے۔ خواہ نتائج نہیں دے سکتے
انہوں نے کہا کہ ہم عدالت کے پاس جائیں گے اور جو آئینی ہے کہ آپ ان کے سامنے پیش ہوں گے، عدالت کو عدالت کا دفاع کرے گا اور عدالت میں عدالت کا ساتھ دے گا، یہ حکومت بھی کسی حد تک تلاش کرے گی۔ آپ کو آپ کے جج کوبلاکر کی بے توقیری نہیں ہے۔