0

شاہد خاقان عباسی نے موجودہ بجٹ کو تاریخ کا بدترین بجٹ قرار دے دیا

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے موجودہ بجٹ کو تاریخ کا بدترین بجٹ قرار دے دیا۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں ٹیکسوں کا سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا گیا ہے۔ حالانکہ حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنے چاہیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سول اور ملٹری بیوروکریٹس کو ٹیکس چھوٹ دینے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ اب ملکی معیشت رہے گی یا بجٹ رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام بریکنگ پوائنٹ پر ہیں اور کسی وقت بھی رشتہ ٹوٹ سکتا ہے۔ لوگوں نے ٹیکس دینا بند کر دیا تو حکومت کیا کرے گی؟ بجٹ میں 30 ہزار ارب میں سے صرف 500 ارب غریبوں کے لیے ہے۔ 30 کھرب روپے تو حکومت خرچ کر رہی ہے جبکہ ٹیکسوں کا سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کا 50 فیصد اور کسی کا 60 فیصد ٹیکس بڑھ رہا ہے۔ دیئے گئے ٹیکس کے اوپر بھی ٹیکس کی منطق سمجھ نہیں آتی۔ دودھ اور بچوں کے کھانے پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا۔ ڈیزل اور ایل پی جی کی اسمگلنگ روک لیں تو کسی ٹیکس کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ زمین اور مکان کی فروخت پر ڈھائی سے ساڑھے 4 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا۔ ریٹائرڈ و حاضر سروس سول و ملٹری لوگوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply