موت کے منہ میں جاکر زندگی کی طرف سے پرواز کرنے والے کچھ افراد کو ایک تاریک سرنگ سے فرار ہونے پر روشنی نظر آتی ہے، کچھ اپنے پیاروں کی حالت کا احساس ہوتا ہے یا وہ فضا میں موجود ہوتے ہیں۔
یہ وہ تجربہ ہے جو اس کی طرف سے بیان بیان کرتا ہے۔
لیکن اب یقین نے انکشاف کیا ہے کہ موت کے وقت دماغ کے اندر کیا ہوتا ہے۔
امریکہ کی مشی گن یونیورسٹی کی تحقیق میں آپ کے ساتھ کیا گیا کہ دم توڑتے سپاہی کے دماغ میں ‘شعوری دماغی سرگرمیاں’ متحرک ہوتی ہیں۔
محققین نے بتایا کہ موت کے منہ میں جانے کے دوران دماغ میں کچھ ہوتا ہے وہ اب تک واضح نہیں ہے۔
اس تحقیق میں آپ کے پاس 4 ڈیٹا کو استعمال کیا گیا جو ہسپتال میں منتقل ہو گیا تھا۔
منتقلی کے موقع پر ای جی مشین کو استعمال کرنے والے دماغ کی آواز کی بات
چاروں مریض کوما تھے اور ان کا علاج ممکن نہیں تھا، جس کے بعد ان کے خاندانوں کی اجازت سے لائف سپورٹ کو ہٹا دیا گیا، وہ انتقال کر گئے۔
محققین نے لائف سپورٹ ہٹانے کے فوری بعد موت تک ان کی دماغی تجویز کے ڈیٹا کا ڈیزائن۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ وینٹی لیٹر ہٹائے جانے پر 2 سیکیورٹی کے دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ گئی اور دماغ میں گاما ویو کی سرگرمی بڑھ گئی۔
گاما ویو کو تیز ترین دماغی سرگرمی کا تصور کیا جاتا ہے اور اسے شعور سے جوڑ دیا جاتا ہے۔
تحقیق میں خیال ظاہر کیا گیا کہ اندرونی طور پر یہ مریض ‘بیدار’۔
یہ سرگرمیاں دماغ کے اس جذباتی دماغ میں دیکھنے میں آئی شعوری خوابی سے کیا جاتا ہے۔
آپ کا خواب اور دیگر دماغی کیفیات کا مرکز بھی تصور کیا جاتا ہے۔
دیگر 2 پارٹی کے دل کی دھڑکن کی رفتار میں یا تیزی سے دماغی سرگرمیاں دیکھنے میں نہیں آتیں۔
محققین نے بتایا کہ واضح طور پر کچھ کہنا بھی ممکن نہیں، ایسا ہو سکتا ہے کہ ان کا شعور متحرک ہو اور ماضی کی یاد آجائے، یا ہو سکتا ہے کہ یہ دماغ بچاؤ کا کوئی میکنزم ہو، ابھی ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ ۔
اس تحقیق کے نتائج پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں چلائیں