نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت خیبرپختونخوا میں تاریخ کی بدترین کرپشن ہو رہی ہے۔ ڈی آئی خان، ٹانک، بنوں، لکی، کوہاٹ کی صورتحال یہ ہے کہ حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے، نو گو ایریاز بنے ہوئے ہیں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو جو وفاداری کا فارم فل کر کے نہیں دیتے، اس کو عہدوں سے ہٹا دیتے ہیں۔ 2008 سے پہلے جو پختونخوا کی صورتحال تھی وہ کچھ اور تھی، اس وقت کچھ اور ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جب وفاقی حکومت سنبھالی تو اُس وقت پختونخوا بارود سے بھرا تھا، اس وقت کہا جاتا تھا کہ سوات میں پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا جاسکتا تھا ۔آج وہاں ٹارگٹڈ کارروائیاں ہو رہی ہیں، پولیس، سرکاری ملازمین اور افواج کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔
گورنر کے پی نے کہا کہ پچھلے دنوں ایک ویڈیو وائرل ہوئی، مولانا کے گھر جو راستہ جاتا ہے ادھر لوگ کھڑے ہیں۔ ججوں پر حملے ہو رہے ہیں، اس سے پہلے ایک جج کو اغواء کیا گیا تھا۔ سرکاری ملازمین جو ڈی آئی خان سے ٹانک جاتے ہیں وہ بسوں ٹیکسیوں میں سفر کرتے ہیں کہ انہیں کوئی پہچان نہ لے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹانک میں آنا جانا تو بالکل ہی مشکل ہوگیا ہے، چالیس کلو میٹر کا روڈ صوبائی حکومت سیف نہیں کرسکی ہے اور وزیراعلیٰ کا گاؤں بھی اسی راستے میں آتا ہے۔