صدر پاکستان آصف علی زرداری کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے امن امان کی صورتحال پر بریفنگ دی ،وزیر اعلیٰ سندھ نے آگاہ کیا کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن سے امن و امان کی مجموعی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر کے دورہ کراچی اور ایک روزہ قیام، پی ایس ایل و انٹرنیشنل کرکٹ میچز اور مذہبی تقریبات کے انعقاد امن و امان کی بہتری کی دلیل ہیں، صوبے بھر میں امن و امان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
امن و امان کی بہتری کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے وقتاً فوقتاً اجلاس کر کے جائزہ لیا جاتا ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کو ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس نے بھی اسٹریٹ کرائم کے خاتمے اور ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے حوالے سے بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا رواں سال کے پہلے چار ماہ میں جرائم کی تعداد 5357 ریکارڈ کی گئی جو کہ 2023 کے اسی عرصے کے دوران 5259 تھی جس سے 172 واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے۔
2024 میں جائیداد کے تنازعہ پر 10757 کیسز ہوئے جبکہ 2023 میں ان کی تعداد 9782 تھی جس سے 975 کیسز کا اضافہ ہوا،اسی طرح لوکل اور اسپیشل لا کیسز میں 9040 یعنی 785 کیسز کی کمی واقع ہوئی۔
جنوری میں 252.32 اسٹریٹ کرائم کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ فروری میں 251.96 رپورٹ ہوئے،مارچ اور اپریل میں اسٹریٹ کرائم کے کیسز میں کمی آئی، بالترتیب 243.35 اور 166.2 واقعات رپورٹ ہوئے۔
اسٹریٹ کرائم کے 48 کیسز میں 49 افراد جان کی بازی ہار گئے،ان کیسز میں 27 کا سراغ لگا کر 43 ملزمان کو گرفتاری عمل میں لائی گی جبکہ 13 ملزمان انکاؤنٹر میں مارے گئے۔
اسی طرح 136 کیسز جن میں 174 افراد زخمی ہوئے ان میں 49 کا سراغ لگا کر 114 ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور 9 مقابلوں میں مارے گئے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے صدر مملکت کا آگاہ کیا کہ 2014 میں کراچی عالمی کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا جو 2024 میں 82 ویں نمبر پر آ گیا ہے،ورلڈ کرائم انڈیکس میں شکاگو، آمریکا 66.2 کرائم انڈیکس کے ساتھ 39 ویں نمبر پر ہے۔
دہلی 59.02 کرائم انڈیکس کے ساتھ 74 ویں ، تہران 59.02 کرائم انڈیکس کے ساتھ 81 اور کراچی 56.5 کرائم انڈیکس کے ساتھ 82 ویں نمبر پر ہیں۔
دنیا کے بڑے شہروں کے رینک اینڈ کرائم انڈیکس میں کراچی سے زیادہ جرائم ہیں جبکہ ہمارا شہر آبادی اور رقبے کے لحاظ سے بہت بڑا ہے،اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے لیے سندھ پولیس نے اہم اقدامات کئے ہیں۔
شاہین فورس کو 386 موٹر سائیکلوں کی تعیناتی کے ساتھ دوبارہ فعال کیا ہے،پولیس کو اضافی 168 گاڑیوں اور 120 موٹر سائیکلوں کی تعیناتی کے ساتھ مدگار 15 کی ازسرنو تشکیل دیا گیا ہے۔
عادی مجرموں کی ای ٹیگنگ (4000 ڈیوائسز کے لیے تجویز)، سندھ کے 40 ٹول پلازوں کے لیے سندھ اسمارٹ سرویلنس سسٹم پروجیکٹ جس میں اے این پی آر اور چہرے کی شناخت والے کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ دیگر ممالک میں اگر اسٹریٹ کرائم ہے تو ان کے اسباب ہیں، کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا کوئی خاص سبب نہیں،گاڑیاں اور موبائل چوری ہونے کے بعد کہاں جاتی ہیں پولیس کو معلوم ہونا چاہئے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کو کچے کے علاقوں میں کارروائیوں سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی ،آئی جی سندھ پولیس نے بتایا کہ فروری 2023 سے ابتک دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر 107 پولیس ناکے قائم کیے گئے ہیں۔ہنی ٹریپس کے ذریعے 609 افراد کو اغوا ہونے سے بچایا گیا ہے۔
صدر مملکت نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ شکارپور اور کشمور اضلاع کے کچے کے علاقے کی صورتحال بہتر کرنے کے لیے دریا کے دائیں کنارے پر پولیس پکٹس قائم کریں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ 4 ماہ جنوری تا اپریل 2024 کے دوران 103 افراد کو اغوا کیا گیا،مغویوں میں سے 76 کی رپورٹ ہوئی جبکہ 47 کی دائر نہیں کروائی گئی،پولیس نے 103 مغویوں کو بازیاب کروایا کیے اور جبکہ 20 افراد کی بازیابی کیلئے آپریشن جاری ہے۔
پولیس نے مذکورہ چار ماہ کے دوران ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے دوران 63 کو ہلاک، 120 کو زخمی، 418 کو گرفتار کیا،مختلف اقسام کے 469 ہتھیار برآمد کئے گئے۔آپریشن میں 17 پولیس اہلکاروں نے شہادت نوش کی اور 27 جوان زخمی ہوئے۔
صدر مملکت آصف زرداری نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کو جنگی بنیادوں پر مکمل کریں، شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کو موثر بنانے کے لیے ناردرن بائی پاس پر باڑ لگانے کا کام شروع کیا جائے۔
گھوٹکی، کندھ کوٹ پل کا کام تیز کر کے مکمل کریں،دریائے سندھ کے دونوں کناروں بالخصوص رواونٹی تا جمرو اور گڈو تا گڑھی تیگھو کے علاقے میں ترقیاتی کام شروع کئے جائیں،کچے کے علاقوں میں قبائلی جھگڑوں کو حل کرنے کے لیے معزز افراد کو شامل کریں تاکہ اس کے سماجی پہلو کا بھی احاطہ کیا جاسکے۔
صدر مملکت نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو ہدایت کی کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے درمیان سہ فریقی انتظام کے لیے موثر کوآرڈینیشن تیار کریں۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا 618 تھانوں میں سے 200 تھانوں کی مرمت کی منظوری دی گئی ہے، صدر مملکت نے پولیس کو ڈرگ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
سندھ حکومت تمام والدین کومنشیات کے خلاف آگاہ کرے،مجھے رپورٹس ہیں کہ منشیات اسکولوں تک پہنچ گئی ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے،ہمیں اپنے بچوں کو منشیات سے بچانا ہے۔
کچے میں جو بھی اغوا میں ملوث ہیں اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے،صدر مملکت نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ پولیس افسران کو ٹینیور دے کر ان سے بھر پور کام لیں۔پولیس افسران کو اس صورت تبدیل کریں جب وہ امن امان کی صورتحال میں ناکام ہوں۔
صدر مملکت نے وزیر اعلیٰ سندھ کو واضح احکامات دیئے کہ زمینوں پر قبضوں پر میری زیرو ٹالرنس ہے،میں کسی صورت زمینوں پر قبضے کی اجازت نہیں دوں گا،چائنیز کی سکیورٹی کیلئے خصوصی اقدامات کریں۔
سندھ حکومت کو وفاق سے جو بھی اسلحہ اور دیگر سہولیات چاہئیں وہ مہیا کروائینگے،صدر مملکت نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت دی کہ وہ سندھ حکومت سے ساتھ اسلحہ اور دیگر سہولیات کیلئے ضروری اپروئلز کروائیں۔
سینئر صوبائی وزیر برائے ایکسائیز اینڈ نارکوٹکس شرجیل میمن نے صدر مملکت کو منشیات کے حوالے سے آپریشن پر بریفنگ دی۔