0

مزدوروں کا دن (افسانچہ) –

ڈور بیل کی کرخت آواز نے اسے گہری نیند سے جگا دیا۔

آج وہ اپنے وسیع پُرتعیش فلیٹ میں اکیلا تھا۔ خراب موڈ کے ساتھ دروازہ کھولا۔ سامنے خاکروب کھڑا تھا۔

“صاب! کچرا”

“یار چھٹی کے دن تو سونے دیا کرو” ٹھوکر مار کر ڈسٹ بن دروازے سے باہر کرتے ہوئے اس نے برہمی سے کہا۔

“آج کون سی چھٹی ہے سر؟”

“آج مزدوروں کا دن ہے اسٹوپڈ”

دروازہ دھڑ سے بند کر کے وہ ٹوٹی نیند سے جڑنے بیڈ پر آ گرا۔ اور خاکروب نے اپنے میل بھرے کھردرے ہاتھ کی انگشتِ شہادت اگلے فلیٹ کی ڈور بیل پر رکھ دی۔

(معروف ادیب، ناول نگار اور شاعر محمد عثمان جامعی کے قلم سے)

Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply