ذرائع نے ہم انویسٹی گیشن ٹیم کو بتایا ہے کہ وفاقی حکومت نے مختلف محکموں سے مشاورت کے بعد پانچ لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کی جائے گی،وزارت صنعت و پیداوار، وزارت تجارت، وزارت خوراک،شوگر ایڈوائزری بورڈ، صوبائی حکومتیں اور آل پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے مئی 29 کے اجلاس میں چینی برآمد کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ چینی برآمد کرنے کی اجازت شوگر ملز مالکان کو اس سال چینی کی قیمتیں نہ بڑھانے سے مشروط ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ چینی برامد کا سلسلہ تیس جون کے بعد شروع ہوگا، متعلقہ وزارتوں نے خریف سیزن کے دوران چینی کے اسٹاک پوزیشن کا جائزہ بھی لیا ہے، صوبوں نے شوگر ایڈوائزرای بورڈ کو خریف سیزن کے دوران چینی کے موجودہ اسٹاک کی پوزیشن اور ڈیمانڈ پیش کیں ہیں، اس سال ملک میں شوگر کی ٹوٹل پروڈکشن 6.8 ملین میٹرک ٹن ہے۔
اعداد وشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ پچھلے سال کا اضافی اسٹاک 7 لاکھ میٹرک ٹن ملز کے پاس موجود ہے، سالانہ ملکی ضروریات 6 ملین میٹرک ٹن ہے، پاکستان شوگرملز ایوسی ایشن نے اپنی بریفنگ میں شوگر ایڈوائزری بورڈ کو بتایا تھا کہ اس وقت 4.5 ملین میٹرک ٹن اسٹاک شوگر ملز کے پاس موجود ہے، اس وقت ملکی ضروریات سے زیادہ 1.5 ملین میٹرک ٹن چینی فاضل پڑی ہے۔
ذرائع کے مطابق شوگر انڈسٹری کو بچانے کے لیے فاضل چینی برآمد کرنے کی اجازت دی جائے، اس سے حکومت 700 ملین ڈالرز کا زرمبادلہ کما سکتی ہے، وفاقی وزیر صنعت اگلے کرشنگ سیزن کے آغاز تک چینی کی بلا تعطل فراہمی اور قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنایا گیا ہے۔
وزیر صنعت رانا تنویر حسین نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ ماضی میں چینی برامد کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور بعد میں چینی کی قیمتیں بہت زیادہ ہوگئی تھی، اس عمل کو یقینی بنایا جائے کہ برامد سے چینی کی قیمتیں نہ بڑھیں، چینی برآمد سے پہلے چینی کی مقامی مانگ کو پورا کرنا ضروری ہے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا ہے چینی کے مقامی صارفین کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، برآمد کی اجازت پرچینی کی قیمت میں اضافہ نہ ہونے کو یقینی بنانا ہوگا۔