ملزمالکان نےکہا کہ اوپن مارکیٹ میں فی من گندم کی قیمت 3 ہزار روپے ہے اورکوالٹی میں بھی سرکاری گندم سے اچھی ہے۔ رمضان میں آٹا مل مالکان نے اپنی گندم پیس کر حکومت کو سستا آٹا فراہم کیا جس کے ابھی تک 85 کروڑ روپے حکومت کی طرف واجب الادا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سوجی، میدہ، فائن اور چوکر کی برآمد کی اجازت دے توسرکاری گندم خرید کرسکتے ہیں۔ ملز مالکان نے مطالبہ کیا کہ حکومت 8 لاکھ ٹن تک گندم برآمد کرنے کی اجازت دے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ وزارت خوراک کے مطابق اس بار بہت اچھی فصل ہوئی ہے،جبکہ سرکاری گوداموں میں ایک لاکھ 30ہزار سے زائد گندم پڑی ہے۔
دوسری جانب گزشتہ دنوں سندھ میں 2022 میں گندم غائب ہونے کی رپورٹ لیک ہو گئی تھی۔ وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کی 205 صفحات پر مشتمل رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 3 ارب 22 کروڑ روپے کی گندم خراب ہوئی۔
محکمہ خوراک سندھ کا کہنا ہے کہ ہمیں ایسی کوئی آفیشل رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی اگر سرکاری طور پر رپورٹ ملی تو ملوث افسران کیخلاف کارروائی ہوگی، محکمہ خوراک نے واضح کیا کہ گندم خورد برد میں ملوث افسران کو کوئی پوسٹنگ نہیں دی گئی ہے۔
رپورٹ میں سندھ بھر کے 14 اضلاع میں گندم کے گوداموں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 2022 کے سیلاب میں مبینہ طور پر گندم غائب اور خراب ہونے کی تحقیقات کی گئی تھیں۔