0

سرکاری کارپوریشنز اور نیم سرکاری اداروں میں تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن

نئے مالی سال میں سرکاری کارپوریشنز اور نیم سرکاری اداروں میں تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

وزارت خزانہ نے سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں تنخواہیں 20 سے 25 فیصد بڑھانے کی منظوری دیدی جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں گریڈ 1 سے 16 تک 25 فیصد تنخواہ بڑھے گی۔ سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں گریڈ 17 سے 22 تک 20 فیصد تنخواہ بڑھے گی۔

تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2024 سے ہو گا۔ ایف بی آر نے تنخواہ داروں کا ٹیکس کارڈ جاری کر دیا۔ مالی سال 2024-25 پر ٹیکس کارڈ کا اطلاق ہو گا۔ سالانہ 6 لاکھ روپے تنخواہ کمانے والے کو انکم ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے۔

ایف بی آر کے مطابق کم آمدنی والے افراد پر ٹیکس کا بوجھ کرنے کے لئے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔ ماہانہ 50 ہزار روپے تک تنخواہ کمانے والے کو کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا۔سالانہ 6 لاکھ سے زائد تنخواہ کمانے والے پر انکم ٹیکس عائد ہو گا۔

سالانہ 6 لاکھ سے زائد سے 12 لاکھ تک تنخواہ دار کو 5 فیصد انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا جب کہ 10 لاکھ سالانہ تنخواہ کمانے والوں کو 20 ہزار روپے انکم ٹیکس سالانہ ادا کرنا ہو گا۔10 لاکھ سالانہ تنخواہ پر چھ لاکھ پر انکم ٹیکس کی چھوٹ ہو گی اور 10 لاکھ سالانہ تنخواہ دار کو 4 لاکھ پر سالانہ 20 ہزار روپے انکم ٹیکس دینا ہو گا۔

سالانہ 12 لاکھ سے 22 لاکھ تنخواہ دار پر فکسڈ ٹیکس 30 ہزار روپے سالانہ عائد کیا گیا ہے۔ فکسڈ ٹیکس کے ساتھ 12 لاکھ سے زائد آمدنی پر 15 فیصد اضافی انکم ٹیکس بھی دینا ہوگا۔15 لاکھ سالانہ تنخواہ دار 30 ہزار فکسڈ ٹیکس کے ساتھ 3 لاکھ پر 15 فیصد ٹیکس بھی دے گا۔

سالانہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ تنخواہ دار پر 1 لاکھ 80 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔22 لاکھ سے زائد سالانہ آمدنی پر 1 لاکھ 80 ہزار روپے کے ساتھ 25 فیصد ٹیکس دینا ہو گا۔ سالانہ 22 لاکھ روپے سے زائد تنخواہ پر 32 لاکھ کی حد تک 25 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

سالانہ 25 لاکھ تنخواہ پر 1 لاکھ 80 ہزار فکسڈ ٹیکس کے ساتھ 3 لاکھ روپے پر 25 فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔ سالانہ 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے تنخواہ پر 4 لاکھ 30 ہزار فکسڈ ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ سالانہ 32 لاکھ سے زائد تنخواہ پر اضافی 30 فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔

سالانہ 35 لاکھ کمانے والے کو 4 لاکھ 30 ہزار کے ساتھ 3 لاکھ پر 30 فیصد ٹیکس دینا ہوگا جب کہ سالانہ 41 لاکھ سے زائد تنخواہ دار پر 7 لاکھ فکسڈ ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ سالانہ 41 لاکھ سے زائد تنخواہ پر 35 فیصد ٹیکس الگ دینا ہوگا۔اگر سالانہ 50 لاکھ تنخواہ ہے تو 9 لاکھ اضافی پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

سالانہ 50 لاکھ تنخواہ دار کو 10 لاکھ 50 ہزار روپے کا ٹیکس دینا ہوگا۔ایف بی آر نے واضح کیا ہے کہ ملازمت دینے والا ہی تنخواہوں کی ادائیگی سے قبل اطلاق ٹیکس کٹوتی کرنے کا ذمہ دار ہوگا، نئے ٹیکس کارڈ سے ٹیکس کی وصولی کے عمل کو ہموار کرنے کے ساتھ ساتھ کم آمدنی والے افراد کو ریلیف ملے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply