پیٹرولیم ڈویژن ذرائع کے مطابق پاکستان ایل این جی لمیٹڈ نے ملک میں گیس کی طلب اور رسد کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے آج ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا۔
بورڈ کل پیر کو دوبارہ بیٹھے گا۔ جس میں آذربائیجان کی پیش کش کی باقاعدہ منظوری دی جائے گی۔
ایل این جی لمیٹڈ کے اس اقدام نے بہت سے سرکاری حلقوں کے لوگوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا۔ کیونکہ ایک جانب حکومت مقامی پروڈیوسرز سے سپلائی کم کرنے کا کہہ رہی ہے۔ اور سسٹم میں گیس کی بھرمار کی وجہ سے قطر کی طرف سے سستی ایل این جی کی ترسیل کو بھی 2026 تک مؤخر کر چکی ہے۔
واضح رہے کہ بجلی کی طلب میں کمی سے اس وقت ملک میں گیس کی فراوانی ہو چکی ہے۔ جس کی وجہ سے حکومت نے قطر سے گیس منگوانے کو مؤخر کر رکھا ہے۔ اور مقامی پیداوار میں بھی کمی ہوئی ہے۔
پی ایل ایل کے ایک بورڈ ممبر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مقامی پیداوار میں کمی کر کے مہنگی ایل این جی امپورٹ کرنے پر وضاحت کی ضرورت ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت ایل این جی آذربائیجان کی سرکاری آئل کمپنی سے خریدے گی۔ جس کے لیے پیر کو بولی لگائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ نے جنوری میں کم از کم ایک کارگو منگوانے کی درخواست کی ہے۔
پاکستان اپنی بجلی کی پیداوار کا ایک تہائی حصہ گیس سے پیدا کرتا ہے۔ لیکن مہنگی بجلی اور سولر پینل جیسے متبادل کے فروغ سے بجلی کی طلب میں 8 فیصد کمی ہوئی ہے۔ اگر امپورٹ کی گئی گیس گھریلو صارفین کو دی گئی تو اس سے صارفین کے ٹیرف میں اضافہ ہو گا۔