0

آئی ایم ایف پروگرام کی بقا کے امکانات محدود

دسواں جائزہ گزشتہ 3 فروری کو ہی واجب الادا تھا جو پورا نہیں ہوا جس کے لیے آئی ایم ایف اور پاکستان ایک دوسرے کو جوابدہ ہیں/ فوٹو
دسواں جائزہ گزشتہ 3 فروری کو ہی واجب الادا تھا جو پورا نہیں ہوا جس کے لیے آئی ایم ایف اور پاکستان ایک دوسرے کو جوابدہ ہیں/ فوٹو

اسلام آباد: پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے تحفظ کے امکانات کے لیے ہر دن گزرنے کے ساتھ محدود بھی دیکھیں۔

اس کے 30جون 2023 تک پروگرام کی مقررہ ڈیڈ لائن گزرنے سے قبل ہی اس احیاء کا کچھ جائزہ لیا جا رہا ہے۔

6 ارب روپے کی تو سیع شدہ جمعیت کے لیے (ای ایف) کے تحت گیارہواں جائزہ کل بدھ کو لاگو ہونے کے بعد جب التواء طے شدہ نواں جائزہ تک نہیں پہنچتا۔

دسواں جائزہ گزشتہ 3 فروری کو ہی واجب الادا تھا جو پورا نہیں ہوا جس کے لیے آئی ایم ایف اور پاکستان ایک دوسرے کو ذمہ دار سمجھتے ہیں۔

اعلیٰ حکومتی کارکردگی نے نیوزکو بتایا ہے کہ گزشتہ روز 80 سے زیر التوا، آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ اسے بیرونی فنانسنگ تصدیق کا انتظار ہے۔

اس کے پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے تین ارب بیرونی سرمایہ کاری کی ضمانت دی ہے تاہم آئی ایم ایف، ورلڈ بینک کی جانب سے 2 ارب اور ایشین ڈیجیٹل کچر انوسٹمنٹ بینک (اے آئی بی) کی طرف سے 90 کروڑ ڈالرز کی فراہمی توثیق چاہتا ہے۔

اس سے قبل بین الاقوامی مالیاتی ادارے لیول پر سمجھوتے سے گریزاں ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے صدر کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ پاکستان کے ساتھ سیاست ہے ‘ پارٹی کے لیول معاہدہ بہت پہلے ہوجانا چاہنا تھا ‘یہ سیاسی کھیل سوکچھ نہیں ہے۔’

رابطہ کرنے پر وزارت زرمبادلہ کے سابق مشیر ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ نواں جائزہ مکمل کر لیا گیا ہے جب کہ مبادلہ ذخائر سے رجوع کر لیا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply