اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں کے سماعت کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے وکلا نے بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا پر عدالت کے باہر حملہ کردیا، جج شاہ رخ ارجمند بھی فیصلے سنائے بغیر اپنے چیمبر میں واپس چلے گئے، ساتھ ہی جج نے کیس سننے سے معذرت کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو مقدمہ دوسری عدالت منتقل کرنے کا خط لکھ دیا۔بدھ کو جج شاہ رخ ارجمند نے عدت نکاح کیس کی سماعت کی ، شکایت کنندہ خاور مانیکا عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر جج نے خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی سے دریافت کیا کہ آپ نے دو نقاط پر دلائل دینا تھے؟بعد ازاں رضوان عباسی کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے عدالت میں جمع کروائے گئے۔اس پر خاور مانیکا نے کہا کہ میں عدالت کے سامنے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں ، جو مجھ پر گزری ہے وہ میرے وکلا نہیں بتا سکتے ، میں خود بولوں گا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ پہلے وکیل کو دلائل مکمل کرنے دیں پھر موقع دیتے ہیں۔اس موقع پر عمران خان کے وکیل عثمان گل نے کہا کہ خاور مانیکا عدالت کی کارروائی کو متاثر کررہے ہیں، انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں، خاور مانیکا نے کہا کہ جج صاحب مجھے صرف دس منٹ دے دیں۔انہوں نے بتایا کہ میں دیہات سے تعلق رکھتا ہوں، میری بیٹی کا سوشل میڈیا پر جعلی طلاق نامہ بنایاگیا۔بعد ازاں کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی وکلا خاور مانیکا کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوگئی۔مقدمے کی سماعت کرنے والے جج شاہ رخ ارجمند نے وکلا سے استفسار کیا کہ کیا آپ کوئی سین بنانا چاہتے ہیں؟خاور مانیکا نے کہا کہ عمران خان سابق وزیر اعظم ہیں اس لیے ان کو نرمی دی جاتی ہے، غریب آدمی کی بھی سن لیں، بچوں کو یکم جنوری کے نکاح کا علم ہی نہیں ہے، میں نے بچوں کو کہا کہ 14 فروری کو عدت ختم ہورہی ہے اس کے بعد دیکھنا نکاح آجائے گا اور اس کے بعد 18 فروری کو نکاح سامنے آگیا۔اس موقع پر عدالت نے خاور مانیکا کو بانی پی ٹی آئی کے لیے غیر مناسب الفاظ استعمال کرنے سے روک دیا۔
خاور مانیکا نے کہا کہ پی ٹی آئی کی فوج آجاتی اور مجھے گالیاں دیں جاتی ہیں، عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے مجھے عدالت کے سامنے کہا کہ اٹھا کر باہر پھینک دوں گا، عمران خان چھوٹی چھوٹی بات پر قرآن اٹھانے کو تیار ہوجاتے ہیں، مجھے پتا ہی نہیں تھا کہ یہ میرے گھر میں کیا کرتا رہا، میرے پاس جہانگیر ترین کے پیغامات ہیں کہ اب سب ختم ہوچکاہے، میں سب پیغامات عدالت میں دکھا سکتاہوں، قسم کھاتا ہوں بچوں کو پہلے نکاح کا معلوم نہیں تھا، مجھے کیا معلوم تھا کہ عمران خان نے میری اہلیہ کے ساتھ چھپ کر نکاح کیا ہوا تھا، مجھے دھوکا دیا گیا، کیا اللہ کے بندے بانی پی ٹی آئی جیسے ہوتے ہیں؟خاورمانیکا نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کو قرآن اٹھانے کی عادت ہے۔خاور مانیکا کی جانب سے عمران خان کو گالیاں دینے پی ٹی آئی کے وکلا نے کہا کہ تمیز میں رہو، تم خود ہونگے۔خاورمانیکا نے کہا کہ لعنت ہو عمران خان کے ایمان پر، بانی پی ٹی آئی کو قرآن کا کچھ معلوم نہیں، مجھ سے غلطی ہوگئی کہ سمجھ لیا عمران خان دین کے واسطے آتے ہیں، نکاح چھپ کرکیا تو معلوم ہوا بانی پی ٹی آئی نے اللہ کے نام پر دھوکا دیا، بانی پی ٹی آئی تو عورتوں کو چھوڑتے ہی نہیں ہیں۔
خاورمانیکا کے جملے پر کارکنان نے شدید نعرے بازی کردی۔اس پر عدالت نے خاور مانیکا کو ہدایت دی کہ کیس پر واپس آئیں۔بشریٰ بی بی کے سابق خاوند نے کہا کہ گزشتہ چار سال سے اسلامی سوسائٹی تباہ ہوگئی ہے، قدرت کی طرف سے عمران خان کی پکڑ ہورہی، عمران خان نے بچوں کو دھوکادیا، فساد کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے خاورمانیکا کو ہدایت دی کہ آپ کے پوائنٹ لکھ لیے، مجھے کچھ اور پوائنٹ بتائیں۔خاور مانیکا نے کہا کہ عمران خان نے سوسائٹی کو تباہ کردیا، بہنیں بیٹیاں والدین کے خلاف ہوگئیں، جب بچوں کو بتایاکہ مجھے طلاق ہوگئی تو بچے بہت روئے، میری ماں دکھ سے وفات پا گئی، اس بات پر خاور مانیکا کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے۔انہوں نے بتایا کہ اللہ و رسول کے نام پر عمران خان نے دھوکا دیا، چار سال تک کسی نے نہیں پوچھا آپ کو مسئلہ تو نہیں ہوا، سب نے کاموں کے لیے مجھ سے رابطہ کیا، پرویز الٰہی اپنے بچے کے کام کے لیے میرے پاس آیا، میری بیٹی کو طلاق ہوگئی ہے، گھر سے فارغ ہوکر بیٹھی ہے۔خاور مانیکا نے شدید ا?بدیدہ ہوتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی کہتی میرے بچے مر گئے میرے لیے، خاور مانیکا نے عمران خان کو کمرہ عدالت میں ہاتھ اٹھا کر بد دعائیں دیں۔بعد ازاں معاون وکیل خاور مانیکا نے سیشن جج سے مکالمہ کیا کہ ہمارا کیس کسی اور عدالت میں ٹرانسفر کر دیں، سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ عدم اعتماد کی درخواست پہلے بھی خارج ہو چکی ہے۔
اس موقع پر خاور مانیکا نے کہا کہ بھاڑ میں جائے عمران خان۔سیشن جج نے ان کو ہدایت دی کہ آپ کو جو بتانا ہے اپنے وکیل کو بتا دیں، اس پر خاور مانیکا نے جج سے کہا کہ میں آپ سے فیصلہ نہیں کروانا چاہتا، جج نے دریافت کیا کہ اس کی وجہ کیاہے؟خاورمانیکا نے بتایا کہ مجھے نہیں معلوم مگر بانی پی ٹی آئی نے پچھلی عدالتوں میں بھی ایسا ہی کیا، سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ ایک بات چیت ہوتی، کچھ ٹھوس وجہ ہے تو بتائیں؟ خاور مانیکا نے کہا کہ عمران خان سوشل میڈیا پر لوگوں کے ذہنوں سے کھیل رہے ہیں، سیشن جج شاہ رخ ارجمند کا کہنا تھا کہ ہر انسان تو سوشل میڈیا نہیں دیکھتا۔خاور مانیکا نے کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی کارکنان کی نقل اتارتے ہوئے کہا کہ جج بیٹھے ہوئے ہیں اور پی ٹی آئی والے ناچ رہے، ان کی بات پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ کسی نہ کسی جج نے تو فیصلہ کرنا ہے ناں، رضوان عباسی سے مشاورت کرکے بتا دیں آپ چاہتے کیا ہیں؟بعد ازاں عمران خان کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیے کہ خاور مانیکا نے جذباتی بیانات دیے، کچھ قانونی دلائل نہیں دئیے۔اس پر خاور مانیکا نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ اللہ کرے تمہارے گھر کے ساتھ ایسا ہی ہو، خاور مانیکا نے چیئرمین پی ٹی آئی گوہر علی سے مکالمہ کیا کہ تم لوگ جانتے بھی نہیں عمران خان کو، اللہ کا خوف کھاؤ۔اس دوران خاور مانیکا اور عثمان گِل کے درمیان پھر شدید تلخ کلامی ہوئی۔وکیل پی ٹی آئی نعیم پنجوتھا نے کہا کہ خاور مانیکا کو پلانٹ کرکے لایا گیا ہے، عدالت سمجھتی ہے خاور مانیکا کیا چاہتا ہے۔
سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ بار بار عدم اعتماد کیا جارہا ہے۔وکیل گوہر علی خان نے دلیل دی کہ عمران خان جیل میں ہیں، دلائل مکمل ہو چکے ہیں، عدالت فیصلہ سنائے، وکیل عثمان گل نے کہا کہ عدالت پر مکمل اعتماد ہے، جو فیصلہ ہوگا منظور ہوگا۔نعیم پنجوتھا نے کہا کہ خاور مانیکا کو اغوا کیاگیا، اغوا ہونے کے بعد عدت میں نکاح کی شکایت دائر کی۔جج نے ریمارکس دیے کہ اب جو فیصلہ ہوگا متنازع ہوگا۔کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی کارکنان کی طرف سے شیم شیم کے نعرے لگ، اس پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند فیصلہ سنائے بغیر ہی اپنے چیمبر میں چلے گئے۔خاور مانیکا دلائل دینے کے بعد کمرہ عدالت سے باہر نکلے تو پی ٹی آئی کارکنان نے ان پر بوتلیں دے ماری، بعد ازاں پی ٹی آئی کے وکلا نے خاور مانیکا پر حملہ کردیا اور ان کو تھپڑ مارنے کی کوشش کی، وکلا کے حملے سے خاور مانیکا زمین پر گر گئے اور اپنی جان بچا کر احاطہ عدالت سے روانہ ہوئے۔
بعد ازاں چیئرمین پی ٹی آئی گوہر خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدم اعتماد کی درخواست پہلے جج نے خارج کردی تھی، اس لیے جج نے آرڈر کیا ہے کہ میں ہائی کورٹ کو خط لکھتا ہوں اور ہائی کورٹ فیصلہ کرے گی یہ کیس دوبارہ میں نے سننا ہے یا کسی اور جج نے سننا ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، یہ ناانصافی ہے، یہ انصاف کا قتل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے درخواست کی جج سے کہ آپ سزا کو معطل کر دیں، یہ ایک بوگس اور بے بنیاد کیس ہے مگر جج صاحب نے سزا معطل نہیں کی، یہ سب پہلے سے طے کیا جا چکا ہے، یہ غیر آئینی ہے۔رہنما پی ٹی آئی شبلی فراز نے کہا کہ خاور مانیکا نے بری طرح کے لفظ استعمال کی، جج صاحب کو ان کو روک دینا چاہیے تھا، انہوں نے اخلاق سے گری ہوئی باتیں کی ہیں، ہمیں اس بات کا افسوس ہے، ہمیں پتا ہے کہ آج عدالتوں پر دباؤ ہے، انصاف کے منصب پر بیٹھ کر آپ کو انصاف کرنا چاہیے، یہ صرف التوا کرنے کے طریقے ہیں تاکہ ضمانتیں نا ہوسکیں اور ریلیف نا مل سکے۔شبلی فراز نے بتایا کہ عدالتوں کو انصاف کرنا چاہیے، جنہوں نے یہ کیس بنایا اس سے پوری پاکستان کی خواتین کی بے توقیری ہوئی ہے، یہ سیاسی بنیادوں پر بنائے ہوئے کیسز ہیں، ہمیں انصاف ملے گا۔اس موقع پر عمر ایوب نے کہا کہ یہ ایک بھونڈی سازش تھی سابق وزیر اعظم اور بشریٰ بی بی کو پابند سلاسل رکھنے کی، یہ کیس ختم ہوچکا ہے، اس کیس کا فیصلہ آجانا تھا، الحمد اللہ مجھے ساتھیوں پر فخر ہے کہ جس طرح کی اشتعال انگیز گفتگو کی عدالت میں خاور مانیکا نے اس پر ہمارے ساتھیوں نے تدبر کا مظاہرہ کیا، ہم لوگ عمران خان کی رہائی کے لیے چپ رہے لیکن یہ ہماری کمزوری نہیں ہماری طاقت ہے، جس ملک میں آئین و قانون کی بالا دستی نہیں ہوگی وہاں ترقی نہیں ہوگی، ہماری استدعا ہے کہ عدالت اپنی جرات کا مظاہرہ کرے جیسے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے خط لکھ کر کیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے اپیلیں کسی دوسری عدالت میں منتقل کرنے کے لیے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ خاور مانیکا کی جانب سے کھلی عدالت میں عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا، پہلے بھی عدالت پر عدم اعتماد کی درخواست مسترد کی جا چکی ہے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں اپیلیں کسی دوسری عدالت کو منتقل کردی جائیں، شکایت کنندہ اور ان کے وکیل کی جانب سے اپیلوں میں تاخیری حربے استعمال کیے جاتے رہے، اپیلوں پر فیصلے کے لیے عدالتی ٹائم فریم مقرر کیا جائے۔واضح رہے کہ 31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کے لیے بانی تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔قبل ازیں 18 جنوری کو دوران عدت نکاح کیس کے خلاف عمران خان کی درخواست پر کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی تھی۔15 جنوری کو عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بھی غیر شرعی نکاح کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا، بشریٰ بی بی کی درخواست پر 17 جنوری کو کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی تھی تاہم یہ واضح رہے کہ 16 جنوری کو غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔