پاکستان چاند پر سیٹلائٹ بھیجنے کے بعد اب خلا میں اپنا مواصلاتی سیٹلائٹ بھیجنے کے لیے تیار ہے جو کامیابی کے بعد مواصلاتی نظام میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
سپارکو کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کا جدید کمیونیکیشن سیٹلائٹ ایم ایم ون 30 مئی بروز جمعرات کو چین کے شیچانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلا میں بھیجا جائے گا۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر سیٹلائٹ کنٹرول فیسیلٹی سپارکو عتیق الرحمان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سیٹلائٹ بھیجنے کے مقاصد اور اس کے فوائد سے متعلق آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل سال 2011 میں بھی پاکستان نے کمیونیکیشن سیٹلائٹ خلاء میں روانہ کیا تھا جو کامیابی سے کام کررہا ہے تاہم اس بار بھیجے جانے والے سیٹلائٹ میں جدید اور اضافی چیزیں شامل کی گئی ہیں۔
’پاک سیٹ ایم ایم ون پاکستان بھر میں ٹی وی نشریات، سیلولر فون سروس اور براڈ بینڈ سروسز بہتر بنانے میں مدد دے گا جو رواں برس اگست میں اپنی سروس فراہم کرنا شروع کر دے گا۔
یہ سیٹلائٹ کیسے کام کرے گا؟
عتیق الرحمان نے بتایا کہ یہ سیٹلائٹ پاکستان کے دور دراز اور بلند و بالا علاقوں میں جہاں سگنلز کا پہنچنا ممکن نہیں وہاں بھی سہولیات فراہم کرے گا، اس کیلئے کرنا یہ ہوگا کہ ان علاقوں کے عوام کو ایک چھوٹی سی ڈش لگانا ہوگی جس سے انہیں ڈیٹا کنیکٹیوٹی کی سہولت میسر ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے سیٹلائٹ کو بنانے میں تین سے چار سال کا وقت چاہیے ہوتا ہے تاہم ہمارے سیٹلائٹ پر کم و بیش آٹھ سال قبل کام شروع کیا گیا تھا، اُس وقت سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنے کی منصوبہ بندی شروع ہوئی تھی۔
یاد رہے پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر چینی مشن چانگ ای 6 کیساتھ 3 مئی کو چاند پرروانہ ہواتھا، یہ تاریخی لمحہ پاکستان کے وقت کے مطابق 3 مئی کی دوپہر 2 بج کر 18 منٹ پر چین کے ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے خلا میں بھیجا گیا تھا۔
اس موقع پر پاکستان کے ماہرین کی ٹیم اسپیس سینٹر میں موجود تھی۔ سیٹلائٹ مشن کی روانگی کے وقت لانچ سائیڈ پر پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا گیا اور نعرہ تکبیر سے ہال گونج اٹھا۔