ٹیکنالوجی سے وابستہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موبائل مسیج پر موصول ہونے والا کوئی نامعلوم اور مشتبہ لنک کھولنے کی صورت میں کسی بھی صارف کے ساتھ بڑا دھوکا ہو سکتا ہے۔
چوں کہ لوگ اب کیش کی ڈیلنگ ترک کرتے ہوئے موبائل بینکنگ یا ایزی پیسہ جیسی دیگر ایپ استعمال کررہے ہیں اس لے انھیں کافی ہوشیار ہونے کی ضروت ہے۔
بینکنگ ایپ یا دیگر مالیاتی ایپ ویسے تو بالکل محفوظ ہوتے ہیں تاہم ہیکرز آئے روز ایسے طریقے نکال لاتے ہیں کہ جس سے وہ اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کر کے آپ کے اکاؤنٹ سے رقم باآسانی اڑا سکتے ہیں۔
گزشتہ چند دنوں سے فراڈ کا ایک نیا طریقہ سامنے آیا ہے کہ جس میں کوئی پن (پاسورڈ) تو نہیں مانگا جاتا تاہم صرف ایک سوال کے ذریعے اکاؤنٹ ہیک کرلیا جاتا ہے۔
سب سے پہلے پاکستان پوسٹ کی جانب سے موبائل پر میسج آتا ہے کہ آپ کا کوئی پارسل آیا ہے تاہم غلط پتے کی وجہ سے موصول نہیں ہو سکتا، آپ اس لنک کو اوپن کر کہ درست معلومات درج کریں۔
کوئی صارف جب وہ لنک کھولتا ہے تو اس سے صرف دو سے تین سوالات پوچھے جاتے ہیں کہ گلی نمبر کیا ہے، یا آپ کا پسندیدہ جانور یا گاڑی کون سی ہے۔
ہیکرز ان سوالوں کے جواب سے پہلے ہی آپ کے ای میل کا پاسورڈ تبدیل کر لیتے ہیں اور پھر اسی ای میل اکاؤنٹ کے ذریعے بینکنگ موبائل اکاؤنٹ یا دیگر اکاؤنٹ کا پاسورڈ تبدیل کر کے رقم نکال لیتے ہیں۔
اس خطرناک فراڈ سے عوام کو بچانے اور باقاعدہ آگاہی کے لیے پاکستان پوسٹ کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر بھی آگاہی پیغام جاری کیا گیا ہے۔ بینک اور دیگر ادارے بھی فراڈ سے بچنے کے لیے آگاہی مہم یا پرسنل پیغامات بھیجتے رہتے ہیں۔