یہ دریافت سائنسدانوں نے اس وقت کی جب انہوں نے حادثاتی طورپر شہد کی مکھیوں کو ڈبو دیا۔
2022 میں کینیڈا کی Guelph یونیورسٹی کے ماہرین ایک تحقیق پر کام کر رہے تھے جس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کیڑے مار ادویات سے زیرزمین خوابیدہ شہد کی مکھیوں کی ملکہ پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں۔
یہ تحقیق شہد کے مکھیوں کی ایک قسم بمبل بی پر کی جا رہی تھی اور اس دوران فریج میں خرابی سے زیرزمین جگہ پانی میں ڈوب گئی۔پانی کے اندر شہد کی مکھیاں موجود تھیں اور سائنسدان یہ جان کر دنگ رہ گئے کہ یہ غلطی جان لیوا ثابت نہیں ہوئی بلکہ متعدد مکھیاں زندہ بچ گئیں۔
اس کے بعد انہوں نے خاص طور پر اس بارے میں تحقیق کی تاکہ معلوم ہو سکے کہ زیرآب شہد کی مکھیاں بچ سکتی ہیں یا نہیں۔اس مقصد کے لیے 147 مکھیوں کو استعمال کیا گیا اور انہیں مٹی سے بھری شیشے کی بوتلوں میں ڈال دیا گیا۔
بوتلوں پر ہوا کی گزرگاہ کے لیے سوراخ کیے گئے تھے اور بوتلوں کو تاریک اور ٹھندی جگہ پر رکھ کر زیرزمین ماحول کی نقل کی گئی۔
17 مکھیوں کو خشک بوتلوں میں رکھا گیا جبکہ ایک گروپ کی بوتلوں میں 20 ملی لیٹر پانی میں تیرنے دیا گیا جبکہ تیسرے گروپ کی مکھیوں کو پانی میں ڈبو دیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پانی کے اندر موجود 90 فیصد مکھیاں زندہ بچ گئیں،ان میں 17 ایسی مکھیاں بھی تھیں جن کو پانی کے اندر 7 دنوں تک رکھا گیا۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ مکھیاں زیرآب کیسے بچ جاتی ہیں مگر محققین کے خیال میں ایسا ممکنہ طور پر مکھیوں کے سانس لینے کے طریقے سے ہوتا ہے۔