0

امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کے حوالے سے بڑی خبر

واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے ٹک ٹاک پر پابندی کا ایک اور بل منظور کر لیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان سے ٹک ٹاک پر پابندی کا ایک اور بل منظور کر لیا گیا ہے، 360 اراکین نے ٹک ٹاک پر پابندی کے حق میں ووٹ دیے جب کہ بل کی مخالفت میں صرف 58 اراکین نے ووٹ ڈالے۔

اگر یہ بل قانون بن جاتا ہے تو مقبول ویڈیو شیئرنگ ایپ کے چینی مالک کے پاس اپنا حصص فروخت کرنے کے لیے 9 ماہ کا وقت ہوگا، اگر فروخت کا عمل جاری ہوگا تو پھر اس مہلت میں ممکنہ طور پر 3 ماہ کی توسیع کی جائے گی، بہ صورت دیگر ٹک ٹاک کو پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

کے مطابق ایوان نمائندگان کی جانب سے بل کی منظوری کے بعد اگر سوشل میڈیا ایپ کا چینی مالک اپنا حصہ فروخت نہیں کرتا، تو امریکا میں TikTok پر پابندی لگ سکتی ہے۔ یہ پیکج اب امریکی سینیٹ میں جائے گا، جہاں اسے منگل کو منظور کیے جانے کا امکان ہے، صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ جب یہ ان کی میز پر پہنچ جائے گا تو وہ ٹک ٹاک قانون سازی پر دستخط کریں گے۔ خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے دو ماہ قبل ہی ٹک ٹاک کو جوائن کیا تھا۔

پچھلے مہینے بھی ایوان نمائندگان نے ایک بل پاس کیا تھا جس میں ٹک ٹاک کی مالک کمپنی ’بائٹ ڈانس‘ کو فروخت کرنے کے لیے صرف 6 ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔ امکان ہے کہ چینی کمپنی اس قانون کو عدالت میں چیلنج کرنے کی کوشش کرے گی، اس دلیل کے ساتھ کہ یہ قانون ایپ کے لاکھوں صارفین کو پہلی ترمیم میں شامل آزادی اظہار کے حقوق سے محروم کر دے گا۔

واضح رہے کہ ٹک ٹاک کے سلسلے میں یہ قانون سازی امریکی خارجہ پالیسی پیکج کے ساتھ شامل کی گئی ہے، جس کے ذریعے اسرائیل، یوکرین اور تائیوان کے لیے امداد فراہم کی جا رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ ٹک ٹاک نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ایوانِ نمائندگان ایک بار پھر ’انسانی امداد‘ کی آڑ میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنا چاہتے ہیں، جس سے 170 ملین امریکیوں کے آزادی اظہار کے حقوق پامال ہوں گے، اور 70 لاکھ کاروبار تباہ ہو جائیں گے، اور ایک ایسے پلیٹ فارم بند ہوگا جو امریکی معیشت میں سالانہ 24 ارب ڈالر کا حصہ شامل کرتا ہے۔

Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply