ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان سے میزائل کے پرزوں، آلات اور ساز و سامان کی ترسیل کی تفصیلات کا تبادلہ نہیں کیا گیا۔انہوںنے کہا کہ پاکستان ماضی میں بھی ان اداروں کے ساتھ ان آلات کی خرید و فروخت کرتا رہا ہے۔واضح رہے کہ امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مبینہ تعاون پر 4 کمپنیوں پرپابندی عائد کردی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ان کمپنیوں میں سے 3 کا تعلق چین اور ایک کا بیلاروس سے ہے، انہوں نے کہا تھا کہ پابندیوں کا مقصد کسی کو سزا دینا نہیں ہے بلکہ رویے کی تبدیلی ہے تاہم رویے تبدیل کرنے سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ نے کوئی وضاحت نہیں کی تھی کہ آیا ان کا اشارہ کمپنیوں کی طرف ہے یا پاکستان کے رویے کی جانب ہے۔امریکا کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایگزیکٹیو آرڈر (ای او) 13382 کے تحت 4 اداروں کے خلاف کارروائی کی گئی۔