عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا مشرقی بحیرہ روم میں اپنا دوسرا طیارہ بردار جہاز بھیجے گا جس کیلیے بائیڈن انتظامیہ نے احکامات جاری کر دیے۔
امریکا کا ایک طیارہ بردار جہاز پہلے ہی اسرائیل کے قریب جوار کے پانیوں میں موجود ہے۔ دوسرا طیارہ خراب ہوتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔
دونوں بحری جہازوں میں ایف 18 لڑاکا طیارے موجود ہیں جو اہداف کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بحری جہازوں میں دیگر نمایاں صلاحیتیں بھی ہیں جن میں طبی، سرجن اور ڈاکٹروں کے ساتھ ایک اسپتال بھی شامل ہے۔
اسرائیل کے قریب پہلے امریکی بحری جہاز کی موجودگی کے ردعمل میں لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے کہا تھا کہ خطے میں جنگی جہاز بھیجنے سے ہمارے جنگجوؤں کو خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا، ہم جنگ کیلیے تیار ہیں۔
حزب اللہ کا کہنا تھا کہ امریکا صہیونی ریاست کا ساتھی ہے اور بے گناہ شہریوں کے قتل، جرائم، محاصرے، ان کے گھروں کی تباہی اور ہولناک جرائم کا ذمہ دار ہے۔
مزاحمتی تنظیم نے کہا تھا کہ خطے میں امریکی جہاز کی آمد نہ صرف اسرائیلی فوج کی کمزوری ہے بلکہ یہ مسلسل غیر ملکی حمایت کی ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔