غاصب اسرائیل نے انسانیت پر ظلم کی انتہا کر دی اور سرحد پر کھڑے امدادی سامان کو غزہ جانے سے روک دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک جانب غاصب صہیونی ریاست کے مظلوم فلسطینیوں پر غزہ میں فضائی حملے جاری ہیں جس کے نتیجے میں ڈھائی ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہیں۔ اسرائیل نے شمالی غزہ کے اسپتالوں کے عملے کو بھی اسپتال خالی کرنے کی دھمکی دی ہے۔
تاہم اسرائیل نے اب غزہ کی سرحد پر تباہ شدہ شہر میں جانے والی امدادی سامان کو غزہ میں داخل ہونے سے جبری طور پر روک کر انسانیت کے منہ پر طمانچہ مارا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق رفاہ کراسنگ پوائنٹ پر امدادی ٹرک کی قطاریں لگی ہیں جنہیں اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
اس حوالے سے امدادی اداروں کا کہنا ہے مصر سے غزہ میں داخل ہونے کیلیے رفاہ کراسنگ پر امدادی سامان سے لدی گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں کیونکہ اسرائیلی حکام انہیں غزہ میں اجازت نہیں دے رہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے ایک ہفتے سے غزہ کا پانی بند کر رکھا ہے جب کہ بجلی اور ایندھن سمیت دیگر ضروری اشیا کی فراہمی بھی بند کر رکھی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتین یاہو کا یہ بیان بھی صہیونی ریاست کے آئندہ عزائم کی عکاسی کرتا دکھائی دیتا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ جنگ کے اگلے مرحلے کا وقت آ پہنچا ہے۔ حماس کے حملوں میں دو سو چھیاسی اسرائیلی فوجیوں سمیت 1300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔