0

دبئی لیکس پرانی فلاپ فلم کا ریمیک ہے، خواجہ آصف، محسن نقوی سمیت دیگر کی وضاحتیں

اسلام آباد (این این آئی)عالمی رہنماں، سیاستدانوں اور دیگر طاقتور افراد کی خفیہ دولت کی تفصیلات کے حوالے سے مالی اسکینڈل دبئی ان لاکڈ سامنے آنے کے بعد فہرست میں موجود وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر داخلہ محسن نقوی سمیت دیگر نے وضاحت کی ہے کہ دبئی لیکس پرانی فلاپ فلم کا ریمیک ہے۔ ایک بیان میں وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ان کی اہلیہ کے نام پر دبئی میں جائیداد ڈیکلیئرڈ ہے۔سماجی پلیٹ فارم ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ میری بیوی کے نام پر خریدی گئی جائیداد ڈیکلیئرڈ ہے، یہ جائیداد(متعلقہ حکام کے ساتھ)جمع کرائے گئے ٹیکس گوشواروں میں بھی دکھائی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ ہفتے قبل فروخت سے حاصل ہونے والی رقم ایک اور پراپرٹی خریدنے کے لیے استعمال کی گئی تھی۔دبئی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے جائیداد کے لیک ہونے والے ریکارڈ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی نئی بات نہیں اور اسے فلاپ ہونے والی پرانی فلم کا ریمیک قرار دیا۔سماجی پلیٹ فارم ایکس پر خواجہ آصف نے دعوی کیا کہ ان اہم شخصیات، پرویز مشرف، شوکت عزیز، فیصل واوڈا اور دیگر بہت سے لوگوں کا نام بھی پاناما لیکس میں آیا تھا جس سے وہ انکار بھی نہیں تھے۔انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز سے کوئی تعلق نہ ہونے کے باوجود سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھی ٹارگٹ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز سے کوئی تعلق نہ ہونے کے باوجود سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھی نشانہ بنایا گیا۔وہی کہانی وہی کردار وہی نام نئی بات کیا ہے؟ لگتا ہے یہ 2 نمبر فلم صرف اصل واردتیوں سے توجہ ہٹانے کا منصوبہ ہے اور اس کی فنڈنگ بھی وہی واردتیے کررہے ہیں، کام جیسے جیسے قریب آرہا ہے اس قسم کی بڑی خبریں سامنے آئیں گی۔پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمن نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور ایف بی آر میں ڈیکلئیرڈ بلاول بھٹو کی وراثت میں ملنے والی جائیداد میں کرپشن ڈھونڈنے کی ناکام کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ جلاوطنی کے دوران شہید بینظیر بھٹو کئی سال بچوں کے ساتھ دبئی میں مقیم رہیں، جلاوطنی کے دوران خریدی ہوئی جائداد ماں نے اپنے بچوں کے نام کی۔شیری رحمن نے کہا کہ ماں کی جائیداد وراثت میں اولاد کو ملنا ہمارے معاشرے کی روایت ہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور بی بی آصفہ بھٹو زرداری کی پہلے سے ڈیکلیئرڈ جائیداد کی تفصیلات کا دبئی لیک میں شامل کرنا کوئی انکشاف نہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر پہلے سے موجود بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو کے اثاثہ جات کی تفصیلات کو دبئی لیک میں شامل کرکے کیا ثابت کیا گیا؟انہوںنے کہاکہ بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو اپنے تمام اثاثوں کا باقاعدہ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔اس کے علاوہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ دبئی پراپرٹی لیکس میں میرے نام سے متعلق خبروں کے حوالے سے میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میری جائیدادیں اور کاروبار پاکستان انکم ٹیکس ریٹرن اور الیکشن کمیشن میں ظاہر ہیں۔یاد رہے کہ آگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) اور نارویجن آٹ لیٹ ای 24 کی جانب سے 6 ماہ کی تحقیقات کے بعد 58 ممالک کے 74 میڈیا آٹ لیٹس کے نامہ نگاروں نے تحلکہ خیز رپورٹ میں بدعنوانی کے الزام میں سزا یافتہ مجرموں، مفروروں، سیاسی شخصیات کا پردہ فاش کیا تھا جو دبئی میں کم از کم ایک جائیداد کی ملکیت رکھتے ہیں۔

پراپرٹی لیکس میں انکشاف ہوا ہے کہ 17 ہزار پاکستانیوں نے دبئی میں 23 ہزار جائیدادیں خرید رکھی ہیں۔پراپرٹی لیکس میں صدر آصف زرداری کے 3 بچوں کے نام شامل ہیں، سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا نام بھی دبئی کی جائیداد کے مالکوں کی فہرست میں شامل ہے، پراپرٹی لیکس میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز کا نام بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ ایک درجن سے زیادہ ریٹائرڈ سرکاری افسروں، ایک پولیس چیف، ایک سفارت کار اور ایک سائنسدان کا نام بھی پراپرٹی لیکس میں شامل ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply