ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے بھارتی رہنماؤں کے بیانات پر ردعمل میں کہا کہ لوک سبھا کی انتخابی مہم کے دوران پاکستان مخالف بیان بازی میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ مختلف ہندوستانی رہنماؤں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر ذمہ دارانہ بیانات میں جموں و کشمیر تنازع اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں پر بات کی گئی۔ بیانات میں دوطرفہ تعلقات اور جوہری صلاحیتوں سمیت متعدد موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے جبکہ حالیہ بیانات پاکستان کے ساتھ ایک غیر صحت بخش اور جڑے ہوئے جنون کی عکاسی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
ترجمان نے کہا کہ یہ بیانات انتخابی فوائد کے لیے ہائپر نیشنلزم کا فائدہ اٹھانے کے ارادے کو ظاہر کرتے ہیں۔ بیانات بڑھتی ہوئی ملکی اور بین الاقوامی تنقید سے توجہ ہٹانے کی ایک مایوس کن کوشش کی بھی نشاندہی کرتے ہیں۔ ہندوستانی لیڈروں کی طرف سے دکھائے جانے والی جہالت ایک لاپروا اور انتہا پسند ذہنیت کو بے نقاب کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ذہنیت ہندوستان کی اپنی تذویراتی صلاحیت کے ذمہ دار بننے کی صلاحیت پر سوالیہ نشان لگاتی ہے۔ پاکستان نے ماضی میں بھی اپنے دفاع کے عزم کا واضح طور پر مظاہرہ کیا۔ اگر بھارت کیجانب سے کسی مہم جوئی کا انتخاب کیا گیا تو پاکستان مستقبل میں بھی ایسا کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیت کا مقصد اپنی خودمختاری کا تحفظ اور اپنی علاقائی سالمیت کا دفاع کرنا ہے۔ چند ماہ قبل پاکستانی سرزمین پر بھارت کے ماورائے عدالت قتل کی تفصیلات کو بھی بے نقاب کیا گیا تھا۔ پاکستان کے اندر جارحانہ کارروائیاں کرنے کے لیے اپنی تیاری پر بھارت کا مسلسل زور جرم کا اعتراف ہے۔