غزہ میں 50 ہزار حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے۔
غزہ میں پچاس ہزار حاملہ خواتین طبی سہولیات سے محروم ہیں جس کے باعث حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
خواتین کے لیے کام کرنے والی فلاحی تنظیم ایکشن ایڈ کے جاری بیان کے مطابق محصور غزہ کی پٹی میں حاملہ خواتین مشکل ترین حالات میں ہیں۔
فلاحی تنظیم کا کہنا ہے کہ انہیں بغیر طبی سہولیات کے جنوب کی طرف سے بھاگنا پڑرہا ہے کیونکہ وہاں رکنے میں تو یقینی موت ہے، سیکیورٹی اور طبی سہولیات ان خواتین کا حق ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بے تحاشہ بمباری جاری ہے اور اب تک ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی اور معصوم بچے شہید ہوچکے ہیں۔ اس صورتحال میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے فلسطین میں وسیع پیمانے پرنسل کشی کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ فلسطین میں نسل کشی کی نئی مثال قائم ہوسکتی ہے۔ ماہرین نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری فوری جنگ بندی کے اقدامات کرے.
انسانی حقوق ماہرین نے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کی صورتحال خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے، صورتحال 1948 اور 1967 جیسی ہوسکتی ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فورسزکی جانب سے غزہ میں آٹھویں روز بھی بمباری جاری رہی جب کہ شہدا کی تعداد 2 ہزار215 ہوچکی ہے۔