مظفر آباد (این این آئی)آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی اور آٹے کے خلاف شٹر ڈان اور پہیہ جام ہڑتال 5ویں روز ختم ہوگئی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مطالبات کی منظوری کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے احتجاج ختم کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے تمام گرفتار افراد کی فوری رہائی اور احتجاج کے دوران پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔اس کے علاوہ مظاہرین نے ذمہ داروں کو سزا دینا کا بھی مطالبہ کردیا۔
اس موقع پر شہدا کے خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور شہدا کے بلند درجات کے لیے دعا کی گئی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی اور آٹے کے خلاف شٹرڈائون ہڑتال کے دوران کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند رہے جبکہ مختلف علاقوں سے احتجاجی قافلے مظفرآباد پہنچنے پر صورتحال کشیدہ ہوگئی تھی، مظاہرین کی پولیس اور رینجرز سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔اس کے علاوہ گزشتہ روز ہی وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کے مسائل کے حل کے لیے 23 ارب روپے کی منظوری دے دی تھی جس کے بعد بجلی اور روٹی کی قیمتوں میں کمی کر دی گئی۔گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت آزاد کشمیر کی صورتحال پر اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں آزاد کشمیر کے مسائل کے حل کے لیے 23 ارب روپے کی منظوری دی گئی تھی ۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس وزیراعظم ہاس میں ہوا جس میں آزاد کشمیر حکومت، وزارت داخلہ کے نمائندے اور دیگر اہم حکام شریک ہوئے۔واضح رہے کہ گزشتہ 4 روز سے آزاد کشمیر میں سستی بجلی اور سستے آٹے کی فراہمی کے لیے جاری احتجاج اور ہڑتال کے دوران مشتعل مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے آگئے تھے جس کے دوران پتھرا کے جواب میں پولیس نے آنسوگیس کی شیلنگ کردی تھی۔جمعرات کو چھاپوں کے دوران کم از کم 70 افراد کی گرفتاری کے بعد جموں کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ہڑتال اور احتجاج کے باعث آزاد کشمیر بھر میں تمام کاروباری مراکز، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند تھے۔جمعے اور ہفتے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے دوران جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں کم از کم ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور 90 دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے۔