بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے یہ کامیابی سولر سیلز کو بینڈی رولز پر ایک نئی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے حاصل کی۔
پیرووسکائٹ سولر سیلز دراصل ایک شفاف پلاسٹک کی پرت کی طرح ہیں اور اپنی لچکدار خاصیت کے باعث اس کا استعمال مختلف طریقوں سے کیا جاسکتا ہے۔
اس کا نام ”پیرووسکائٹ“ یورال پہاڑوں میں پائے جانے والے اس کے اصل ساختی مادے کیلشیم ٹائٹینیم آکسائیڈ سے سے نکلا ہے اور روسی ماہر معدنیات لیو پیرووسکی کی یاد میں رکھا گیا ہے۔
پیرووسکائٹ سولر سیلز کا فائدہ یہ بھی ہے کہ انہیں سلیکون سیلز کے ساتھ جوڑا جاسکتا ہے، جس سے بجلی کی پیداوار مزید تیز ہوجاتی ہے۔سب سے عام پیرووسکائٹ سولر سیل فی الحال لیڈ پر مشتمل پیرووسکائٹ مواد استعمال کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ شفاف ہونے کے باعث اسے مختلف سطحوں خصوصاً گاڑیوں پر بھی ایک فلم کی طرح لگایا جاسکتا ہے۔